رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ جموں و کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے ’’بے گناہوں کی ہلاکت کو انسانیت کے منافی عمل‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کشمیری امن پسند ہیں نہ کہ تشدد کے طرفدار۔ انہوں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کو کشمیریت کی رُوح قرار دیتے ہوئے کہا کہ پتھر بازی کرنے یا سکیورٹی اہلکاروں کے بندوق چھیننے سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
محبوبہ مفتی نے زیر تعلیم نوجوانوں سے تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل کو راہ راست پر رکھنے میں والدین اور مدرسین کا کلیدی رول ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی خاتون وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے اپنے دورہ اسلام آباد (مقبوضہ کشمیر) کے دوران یہاں ایک تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر صرف اپنی قدرتی خوبصورتی کے لئے دنیا میں مشہور نہیں ہے بلکہ صوفیوں کی یہ سر زمین کشمیریت کے لئے بھی جانی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریت ایک فلسفہ ہے، جو ہمیں مذہبی رواداری، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انسان دوستی کی ترغیب دیتا ہے۔
محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں مساجد، مندر، گردوارے اور گرجا گھر ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے نظر آتے ہیں، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیری کس قدر مذہبی رواداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے داعی اور طرفدار رہے ہیں۔
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی شخص یا کسی بھی گروپ کو کشمیریت سے کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کیونکہ یہ ہماری پہچان ہے اور ہم اپنی پہچان کو خراب نہیں کرسکتے۔
وزیراعلٰی نے کہا کہ ہم اپنے نوجوانوں کو غلط راستوں پر جانے کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ تشدد ایک لاحاصل عمل ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰