26 May 2017 - 10:16
News ID: 428243
فونت
حجت الاسلام سید حسن نصر اللہ:
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا :امریکہ ایران کا دشمن تو ہے ہی لیکن وہ سعودی عرب کا بھی حقیقی دوست نہیں ہے۔
حجت الاسلام سید حسن نصر اللہ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے جنوب لبنان کو اسرائيلی قبضہ سے آزاد کرانے کی 17 ویں سالگرہ کے موقع پر شام و ایران کو اس کامیابی میں شریک اور اسلامی مزاحمتی تحریک کا حامی قراردیا اور سعودی عرب کے بادشاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا القاعدہ، طالبان اور داعش جیسی وہابی دہشت گرد تنظیموں کو امریکہ کی سرپرستی میں تم نے تشکیل دیا یا ایران نے تشکیل دیا؟ ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : جب جنوبی لبنان پر غاصب صیہونی حکومت نے قبضہ کر لیا تو اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی، عرب لیگ، امریکہ اور اقوام متحدہ میں سے کسی نے بھی لبنان کی کوئی مدد نہیں کی۔

انھوں نے کہا : جنوبی لبنان کو صیہونی حکومت کے قبضے سے آزاد کرانے میں صرف اسلامی جمہوریہ ایران نے مدد کی تھی۔

سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ اور فوج کے اتحاد کو سن دو ہزار میں غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کو مقبوضہ علاقوں سے پیچھے دھکیلنے میں کامیابی کا راز قرار دیا۔

انہوں نے کہا : ہم حساس دور سے گزر رہے ہیں لبنانی عوام نے مزاحمت اور استقلال کو انتخاب کیا  اور سن 2000 میں جنوب لبنان کو آزاد کرالیا، جب اسرائيل نے جنوب لبنان پر حملہ کیا تو دنیا تماشا دیکھ رہی تھی ،جنوب لبنان پر قبضہ اور تسلط کے سلسلے میں امریکہ اور مغربی ممالک غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ اور اس کے قبضے کی حمایت کرتے رہے۔

سید حسن نصراللہ نے ریاض میں امریکہ اور بعض مسلم ملکوں کے سربراہوں کے اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس اجلاس میں لبنان کے بارے میں جو کچھ کہا گیا اس سے لبنان کی صورتحال میں کوئی فرق آنے والا نہیں ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے اپنے خطاب میں الہرمل علاقہ کے باشندوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا : الہرمل کے باشندوں نے سن 2000 کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ شام، عراق، ایران، فلسطین، بحرین اور یمن کی قوموں کا پختہ اور مصمم ارادہ ان کی کامیابی میں فیصلہ کن ثابت ہوگا۔

حسن نصر اللہ نے ریاض میں امریکی عربی اسلامی اجلاس کے بارے میں لبنان کے وزیر خارجہ کے مؤقف کو شجاعانہ اور دلیرانہ قراردیتے ہوئے کہا : سعودی عرب کے حکام نے ریاض بیانیہ کا متن اجلاس کے شرکاء کو پیش ہی نہیں کیا اور جب شرکاء اجلاس سے چلے گئے اس وقت اعلامیہ صادر کردیا جسے لبنان کے وزير خارجہ اور صدر نے مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے بحرینی حکومت کی طرف سے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر پر حملے کو امریکی سعودی سازش کا حصہ قراردیتے ہوئے کہا : بحرینی حکومت اپنے ملک کے عوام پر امریکی اور سعودی عرب کی پالیسیوں کو مسلط کررہی ہے جس میں اسے شکست اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑےگا۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلام اور مسلمانوں کی توہین میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی اور سعودی عرب کے بادشاہ نے امریکہ کے نسل پرست صدر کی تعریف اور تمجید کرکے حرمین الشریفین ،عالم اسلام اور امت مسلمہ کی توہین کا ارتکاب کیا ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا : سعودی عرب نے ایران کو الگ تھلگ کرنے کے لئے امرکی صدر ڈونلڈ کو 480 ملین ڈالر ادا کرکے ہتھیاروں کی آڑ میں بہت بڑی رشوت پیش کی لیکن امریکی صدر کے لئے پیسہ اور اسرائیل سب سے اہم ہیں اور اس نے پیسہ اور ہدایا وصول کرنے کے ساتھ یہ بھی سمجھا دیا کہ ایران سے جنگ میں ہم صرف مدد کر سکتے ہیں جنگ خود تم کو کرنی ہوگی ۔

انہوں نے ایران کے خلاف سعودی عرب کی معاندانہ کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا : میں سعودی حکام کو سفارش کرتا ہوں کہ وہ ایران کے ساتھ گفتگو کریں ۔ تمام مسائل کا حل گفتگو کے ذریعہ ممکن ہے امریکہ ایران کا دشمن تو ہے ہی لیکن وہ سعودی عرب کا بھی حقیقی دوست نہیں ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے تاکید کی : سعودی عرب کو یمن جنگ میں تاریخی شکست اور ناکامی کا سامنا ہے داعش کو شام اور عراق میں شکست اور ناکامی ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا : سعودی عرب کو یمن اور بحرین میں مداخلت اور جنگ ختم کرکے مذاکرات کےذریعہ  مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے امریکہ سعودی عرب کو بہت بڑا دھوکہ دے رہا ہے امریکہ نے سعودی عرب کو یمن جنگ میں دھکیل کر اب اس سے بڑے پیمانے پر ٹیکس اور تاوان وصول کررہا ہے۔

حجت الاسلام سید حسن نصر اللہ نے بیان کیا : ہم نے لبنان میں سیاسی اختلافات کو دور کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن اقتصادی اور سلامتی سے متعلق امور میں ہم اپنے موقف پر بدستور باقی ہیں۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۸۳۶/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬