رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سربراہ برائے امداد سٹیفن او برائن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کے دوران کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے خوراک کے بحران کو ختم کیا جائے اور یمن کو واپس بقا کے راستے پر لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بحران آ نہیں رہا اور نہ ہی بحران کا خطرہ منڈلا رہا ہے بلکہ بحران ہمارے ہوتے ہوئے موجود ہے۔ یمن کی عوام کو محرومی، وبا اور موت کا سامنا ہے اور دنیا دیکھ رہی ہے۔
سٹیفن او برائن نے کہا کہ غریب عرب ملک کا بحران مکمل سماجی، معاشی اور ادارتی تباہی کی جانب جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 55 ہزار بیمار افراد میں سے ایک تہائی بچے ہیں اورمزید ڈیڑھ لاکھ افراد اگلے چھ ماہ میں ہیضے کا شکار ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد نے یمن میں مارچ 2015 میں اس ملک کے مظلوم عوام کے خلاف فوجی کارروائی کا آعاز کیا تھا جس میں اب تک ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں زخمی اور بے گھر ہوئے ہیں ۔
قابل مذمت ہے کہ سعودی جارحیت کے باعث ایک کروڑ 70 لاکھ افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے اور تقریبا 70 لاکھ افراد قحط کے دہانی پرکھڑے ہیں۔ رواں سال اپریل سے اب تک ہیضے کے باعث 500 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 55 ہزار یمنی بیمار ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/