رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قطر کی قومی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ علی بن صمیخ المری نے کہا کہ اس کمیٹی کو قطری شہریوں کی جانب سے ایسی شکایات ملی ہیں کہ سعودی حکام، قطری شہریوں کو مسجدالحرام میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں اور ان سے سعودی عرب سے فورا نکل جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف گھناؤنے اور سنگين جرائم شام، عراق، یمن ، بحرین، افغانستان ، لیبیا اور قطر میں روز بروز نماياں ہورہے ہیں ۔
سعودی عرب کے حکام نے تازہ ترین اقدام میں قطر کے شہریوں کو مسجد الحرام میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
قطر کے انسانی حقوق کے سربراہ علی بن صمیخ المری نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب نے قطر پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد قطر کے شہریوں پر مسجد الحرام میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی ہے۔
قطر کے انسانی حقوق کے سربراہ نے سعودی عرب کے اس اقدام کو اسلامی اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔
علی بن صمیخ المری نے قطر پر پابندی کے سلسلے میں عرب ممالک کے اقدام کو اجتماعی سزا اور بین الاقوامی پابندی سے تعبیر کیا۔
قطر کی قومی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ انھیں اب تک سات سو ایسے لوگوں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جنہیں قطر کے محاصرے سے نقصان پہنچا ہے اور انھوں نے ہیومن رائٹ واچ میں اس کی شکایت کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب ، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے اس پر اپنی زمینی، ہوائی اور بحری سرحدی بند کردی ہیں جس کے بعد قطری عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے البتہ ایران نے اپنی تین بندرگاہوں سے استفادہ کرنے کی قطر کو اجازت دیدی ہے جس کے بعد قطر پر دباؤ کم ہوگیا ہے اور ایران عرب ممالک کے درمیان کشیدگي کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرانے کی بھی تلاش و کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/