رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مفسر عصر حضرت آيت الله جوادی آملی نے شهر دماوند کی عوام کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے تہران کے حالیہ حادثے اور اس سانحے میں شھید ہونے والے افراد پر افسوس کی اظھار کیا اور کہا : داعش اور تکفیریوں نے ہمیشہ منھ کی کھائی ہے اور منھ کی کھاتے رہیں گے ۔
انہوں نے ماه مبارک رمضان میں تہران میں رونما ہونے والے سانحے کی جانب اشارہ کیا اور کہا: پورے ۱۲ مہینوں میں ماه مبارک رمضان خاص اہمیت کا حامل ہے ، عرفاء اس ماہ کو اپنی تربیت اور تزکیہ نفس کا پہلا مہینہ قرار دیتے ہیں ، اس ماہ میں قران کریم نازل ہوا ، جنگ بدر اسی ماہ میں ہوئی ، اگر ملک کے کسی ایک حصے میں کوئی سانحہ رونما ہوا ہے تو پورے ملک میں خوف و وحشت کا ماحول نہیں ہونا چاہئے ، کیوں کہ ہم رسول اسلام (ص) کی امت اور امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیھما السلام کے شیعہ ہیں کہ جو بغیر خوف کے آپ کے بستر پر شب ہجرت سوئے اور رسول اسلام (ص) نے بغیر کسی ڈر کے اس ماہ میں جنگ بدر لڑی ، ایسے حالات میں کہ روای بیان کرتا ہے کہ میں دیکھا کہ بعض مسلمان خوف کے مارے لرز رہے تھے مگر رسول اسلام (ص) ایک درخت کے نیچے اول شب سے صبح تک خدا کے محو گفتگو تھے ایسے کہ جیسے کل جنگ ہونا نہی نہ ہو ، ہم ایسے پیغمبر(ص) کی امت ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں تفسیر قران کریم کے استاد نے کہا: داعش اور تکفیری نا کبھی کامیاب ہوئے ہیں اور نہ ہوں گے انہوں نے ہمیشہ منھ کی کھائی ہے اور منھ کی کھاتے رہیں گے ، کیوں کہ ہم ایک ایسے دین ، رسول(ص) اور امام(ع) کے ماننے والے ہیں جو ہمیں جرائت و بہادری کا درس دیتا ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے تہران سانحے میں شھید ہونے والے بعض ایرانی شھریوں کی شھادت پر دکھ کا اظھار کیا اور اس سلسلے میں اصول کافی کی پانچویں جلد میں مرحوم كلينی رہ سے منقول روایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: مومن کے لئے موت سے زیادہ لزیز کوئی چیز نہیں ہے ، ہمارے لئے دنیا میں سب بڑا افتخار یہ ہے کہ ہمارے ہاتھ ائمہ کی ضریح تک پہونچ جائیں ، اگر کربلا کی زیارت کو جانے والے ہاتھ ضریح تک پہونچ جائے تو بہت خوش ہوتا ہے ، اور اگر حضرت امام حسین علیہ السلام خود کسی کی زیارت کو آجائیں تو اس کا کیا حال ہوگا ؟ مرحوم كلينی رہ فرماتے ہیں کہ مومن کے لئے موت کے ھنگام سے زیادہ کوئی شرین لمحہ نہیں ہوسکتا کیوں کہ اس لمحہ حضرت امام حسین علیہ السلام اس کی ملاقات کو تشریف لاتے ہیں ، جن لوگوں نے شربت شھادت نوش کی ہے اسے کوئی نہیں سمجھ سکتا کہ انہیں کون سے لذت نصیب ہوئی ہے ۔
انہوں نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں ایران حکمرانوں کو ایسے حوادثات کو لگام دینے کی تاکید کی اور کہا: ماه مبارک رمضان ، ماه استغفار ہے ، یہ نمازیں اور روزے انسانوں کی رہائی کے لئے ہے « ان انفسکم مرهونه بذنوبکم ففکوها باستغفارکم ۔ ترجمہ : تمہارے نفوس تمھاری گناہوں کے اسیر ہیں پس انہیں استغفار کے ذریعہ آزاد کراو» لہذا یہ ماہ انسان کے لئے بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے نفسوں کو شیطانی پنجے سے آزاد کرائے ، اور ملک کے حکمراں ملک کو داخلی اور عالمی سامراجیت سے ملک کو آزاد کرائیں کیوں خداوند متعال کا فرمان ہے کہ دشمن ہر دن ہمارے خلاف چالیں چلتا ہے لہذا ہمیں متوجہ رہنا چاہئے کہ دشمن ہماری صفوں میں داخل نہ ہونے پائے ۔
مفسر عصر نے بیان کیا: ہمیں موت کا کوئی خوف و ڈر نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ موت ہمارے لئے افتخار ہے اور خداوند متعال سے ہماری دعا ہے کہ شھادت کہ جو موت کا بالا ترین درجہ ہے ہمیں نصیب کرے "طوبی لنا و حسن مآب" البتہ سیکوریٹی اہل کاروں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ہماری پولیس ، مسلح فورسز ، فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی تمام کہ تمام رھبر معظم انقلاب اسلامی کی خدمت گزار ہو اور حضرت ولیعصر(عج) کی خصوصی عنایتیں ان کے شامل حال ہو ۔
انہوں نے مزید کہا: ہمارا وظیفہ معین ہے حضرت نے فرمایا «خذوا حذركم» اپنی حدود کا خصوصی خیال رکھیں ، اپنے ملک کی حفاظت کریں ، اپنے دشمن کو پہچانیں اور ہر آن تیار رہیں ، انتظار امام زمانہ عج کے سلسلے میں حضرت امام جعفر صادق(ع) سے حدیث منقول ہے کہ آپ سے سوال کیا گیا کہ زمانہ انتظار میں ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں ؟ تو حضرت نے فرمایا کہ منتظر وہ ہے جو خود ایک تیر ہی سے سہی آمادہ و تیار رکھے ، وہ جو مرد مبارز ، فوجی اور اسلحہ بردار نہیں ہے وہ کس طرح منتظر رہے ؟ تو حضرت نے فرمایا کہ ولو ایک تیر سے منتظر رہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۸۹۶