رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنان کی سیاسی جماعت ناصری تحریک کے سربراہ مصطفی حمدان نے کہا ہے کہ ایرانیوں کے تعمیری اور امن پسند رویے کے خلاف سعودیوں کا ردعمل شرمناک اور غیرتعمیری ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی اور ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے گزشتہ چار سال کے دوران تنازعات کی مبنی پر سعودی عرب کی پالیسی کی روکنے کے لئے بھر پور کوششیں کرتے ہوئے اور کئی بار سعودیوں کے ساتھ تنازعات کے حل کے لئے مذاکرات کے انعقاد پر اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔
حمدان نے کہا کہ آل سعود بڑی حکمت والا رویہ کی بجائے ہر روز امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست کی غلطی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں بالخصوص آج مزاحمتی فرنٹ ان کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے اسی لئے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان مزاحتی فرنٹ کے خلاف کی سازشیں کررہا ہے۔
لبنانی سیاسی تجزیہ کار نے اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے موروثی تضاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران علاقائی قوموں کے ساتھ ناجائز صہیونی ریاست کے خلاف مزاحمت کرکے مگر سعودی عرب اپنی حکومت کے تسلسل کے لئے دوسری قوموں کی تباہی کے لئے متعدد کاروائی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر محمد بن سلمان برسر اقتدار آئے تو سعودیوں کی غلطی پالیسیاں مزید شدت کے ساتھ جاری اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات پر کوئی مثبت اثر نہیں پڑے گا۔
لبنان کی آزاد ناصری تحریک کے سربراہ نے کہا کہ آل سعود لبنان اور غزہ میں مزاحمتی فرنٹ کے خلاف ناجائز صہیونی ریاست کی جارحیت کی حمایت کرکے اور آج سب کے لئے ان کے دوطرفہ تعلقات بے نقاب ہوگیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کے ذریعہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ایک گہرا تعلقات قائم ہے اور دنیا بھر میں آل سعود دہشتگردوں کی جڑ ہے کیونکہ نیویارک میں 11 ستمبر 2001 کو القاعدہ کے ذریعہ تباہ کرنے والے ٹوئن ٹاورز اور اس کے بعد افغانستان، عراق اور شام میں مختلف سازشیں ان کی علامت ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/