رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق علماء مقاومت عالمی تنظیم کے سربراہ شیخ ماهر حمود نے اس ہفتہ مارون الراس جو لبنان کا صیہونی حکومت سے دو کیلومیٹر فاصلہ پر سرحدی علاقہ ہے اس میں منعقدہ نماز جمعہ کے خطبہ میں مسجد الاقصی کے خلاف صیہونی جارحیت سے مقابلہ کا طریقہ بیان کرتے ہوئے کہا : اس سے مقابلہ کا دو طریقہ ہے پہلا یہ کہ قدس کے ساکنین اور پورے فلسطین کی عوام براہ راست جنگ شروع کریں اور صیہونی دشمن اور اس کی جارحیت سے مقابلہ میں تاریخی کردار پیش کریں ۔ وہ لوگ اس استقامت و ثبات و ترقی سے عربی جدائی اور یہاں تک کہ بعض عربی ممالک کی سازش کی بھر پائی کریں ۔
انہوں نے وضاحت کی : دوسرا طریقہ یہ ہے کہ مستقبل کو مد نظر رکھا جائے اور اس فکر کے مطابق کہ ہم لوگ مضبوط ہیں اور مستقبل ہمارا ہے ، ہم لوگ حق پر ہیں اور اسرائیل نابودی کی طرف جا رہا ہے ۔
یہ اہل سنت عالم دین نے وضاحت کی : پوری طرح اطمینان سے کہتا ہوں کہ صیہونیستوں نے مشکلات و داخلی ناکامی میں گرفتار ہیں اور اپنی نابودی کے انتظار میں لیکن اس واقعات کو وہ چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ صیہونیوں کا رویہ اور اس کی باتوں سے پوری طرح واضح ہو رہا ہے کہ ایسا مسئلہ رہا ہے اور ہم لوگوں کو چاہیئے کہ عزت و قدرت و اعتماد کے ساتھ ان لوگوں سے باتیں کریں ۔
شیخ ماهر حمود نے اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : صیہونی حکومت کے بانی اس حکومت کی تباہی پر مطمئن ہیں اور صیہونی فرمانداروں نے بھی سن ۱۹۸۲ میں لبنانیوں کو قتل کرنے اور ان پر بمباری اور گرفتار کرنے کے بعد ان میں سے جوانوں سے باز پرس کرتے تھے تو اعتراف کرتے تھے کہ ایک روز ایسا آئے گا کہ ہم لوگوں کو اس سرزمین پر تباہ کر دو گے ۔
انہوں نے تاکید کی : ہم لوگ بھی اس پر ایمان رکھتے ہیں کہ تم لوگوں کا زوال نزدیک ہے اور روز بروز اپنے تباہی کے نزدیک ہو رہے ہو ۔ امید کرتا ہوں کہ خداوند عالم یہ روز ہم لوگوں کی زندگی میں محقق کرے اور بہت سارے مسلمان و غیر مسلمان علماء و مورخین کا اجتہاد صیہونی حکومت کی تباہی و نابودی نزدیک ہونے کی نشاندہانی کر رہی ہے ۔
علماء مقاومت عالمی تنظیم کے سربراہ نے صیہونیستوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا : کبھی بھی فلسطینی فکر و اس قوم کو کم رنگ نہیں کر سکتے اور اسلحہ و جنگی جہاز اور امریکا و برطانیہ کی حمایت کے با وجود تاریخ کے راستے کو بندلنے نہیں دے نگے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۸۵/