رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی مشھد مقدس سے رپورٹ کے مطابق، مرجع تقلید حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے آج حوزه علمیہ خراسان کے طلاب سے ملاقات میں کہا: سوره توبہ کی ۱۲۲ ویں آیت کے نزول کے بعد مدینہ منورہ میں سب سے پہلے حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی گئی ۔
اس مرجع تقلید نے یہ کہتے ہوئے کہ حوزہ علمیہ کی تشکیل اور لباس طالب علم زیب تن کرنا ، جهاد فی سبیل الله سے بھی بالاتر ہے کہا: عالم کو مبلغ ہونا چاہئے ، اسے اپنا علم دوسروں تک پہونچانا چاہئے نیز دین کی شناخت نہایت اہم ہے ۔
انہوں ںے بیان کیا: انقلاب اسلامی کی پیروزی کے بعد حوزات علمیہ اور طلاب کی تعداد میں قابل توجہ اضافہ ہوا ہے ، انقلاب سے پہلے کل ۴۰۰۰ طلاب تھے اور آج ۸۰۰۰۰ طلاب زیر تعلیم ہیں ، یہ وسعت اور افزائش ، شناخت دین و تبلیغ کی اہمیت کا بیان گر ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے حضرت امام علی(ع) سے منقول روایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ "پیغمبر اسلام(ص) اپنے فن کے ماہر طبیب تھے " کہا: رسول اسلام (ص) ہر کسی کا اس کی ضرورت اور اسی کے انداز میں علاج کرتے تھے ، لہذا حوزہ علمیہ کے طلاب خود کو اس سطح تک پہونچائیں کہ ہر سن و سال ، ہر علاقے اور ضرورت کے بقدر گفتگو کرسکیں ۔
اس مرجع تقلید نے علمائے دین کو ابلیس کے مقابل دین کا محافظ و پاسبان بتایا اور کہا: عصر حاضر میں ابلیس ، اسی موبائل کو انسانوں خصوصا جوانوں کے دل میں وسوسہ ڈالنے اور گمراہ کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یہ کہتے ہوئے کہ مجتھد ، محقق ، مورخ ، خطیب اور صاحب قلم کی تربیت ، حوزہ علمیہ کی اہم ذمہ داری ہے لہذا ان تمام میدانوں میں طلاب کی تربیت ضروری ہے کہا: ایک مبلغ کے لئے دو قسم اسلحہ ، ایک قلم دوسرے سخن ضروری ہے ، بعض طلاب ، علم کا پہاڑ ہیں مگر جو کچھ بھی سیکھا ہے اس کے بیان کی طاقت نہیں رکھتے لہذا دین کی تبلیغ میں ناکامی سے روبرو ہوجاتے ہیں ۔
انہوں نے آخر میں طلاب کو نصیحتیں کیں کہ حوزہ علمیہ میں اچھی طرح عربی گرامر کی تعلیم حاصل کریں اور پھر محبت و شفقت سے بھرے حیکمانہ بیان سے لوگوں کو اپنی طرف جذب کریں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۵۳