رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پارلیمنٹ کے روبرو اپنی پالیسیوں اور پوزیشن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی پچھلی حکومتیں برسوں کے دھمکی آمیز رویئے اور پابندیوں کے بعد ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہوگئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے ایک رکن کی حثیت سے امریکہ اپنے وعدوں سے نہیں منحرف نہیں ہوسکتا اور اگر اس نے ایسا کیا تو اسے عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ دنیا پر مغرب کی بالادستی کا دور ختم ہوگیا ہے اور ہم پوسٹ یورپ دور سے گزر رہے ہیں جس میں عالمی سیاست محض چند بڑی طاقتوں تک محدود نہیں رہی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے خطے اور دنیا میں شیعہ فوبیا اور ایرانو فوبیا مہم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں آنے والی تبدیلیوں کو خطے میں کشیدگی اور بحرانوں میں شدت پیدا کرنے کی غرض سے استفادہ کیا جارہا ہے لیکن یہ پالیسی اندازوں کی بنیادی غلطی پر استوار ہے۔
وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے علاقائی اداروں اور متحدہ محاذ کے قیام کو ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم ترین ایجنڈہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کےمقابلے کے لیے عالم اسلام کے درمیان تعاون کا فروغ اور عالم اسلام کی اولین ترجیح کے طور پر مسئلہ فلسطین کو اس کے اصل مقام پر واپس لانا علاقائی اتحاد کے لیے ایران کی پالیسی کا حصہ ہے۔
وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران کے عوام نے اپنے جذبہ ایثار و قربانی کے ذریعے، انتہائی بدامنی والے خطے میں ایک مستحکم، پائیدار اور ترقی یافتہ نظام حکومت کی بنیاد رکھی ہے اور آج ایران علاقے میں ایک ایسے ملک میں تبدیل ہوگیا ہے جو اپنی سلامتی کو اندرونی قوت اور اپنے عوام کے ذریعے یقینی بناتاہے -/۹۸۸/ ن۹۴۰