رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہڑتال کال اور حکومتی ناکہ بندی سے 15 اگست کے روز اہل کشمیر گھروں میں محصور رہے جبکہ شہر سرینگر اور تمام ضلعی ہیڈ کوارٹروں پر سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات رکھے گئے تھے۔
شہرخاص اور سیول لائنز علاقوں میں سخت ناکہ بندی اور بخشی اسٹیڈیم میں بڑی تقریب، علیحدگی پسندوں کی ہڑتال کال و ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سرینگر میں پولیس اور فروسز نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں، جس کے نتیجے میں پورے شہر کی سڑکوں پر سناٹا چھایا رہا۔
انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس کو معطل رکھنے کے نتیجے میں لگ بھگ سات گھنٹوں کے لئے پوری وادی میں مواصلاتی رابطہ منقطع رہا جبکہ ریل سروس چوتھے روز بھی بند رہی۔
کشمیر کی مشترکہ مزاحمتی قیادت نے 15 اگست کے موقعہ پر ریاستی عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ مکمل ہڑتال کریں۔
15 اگست کی تقریبات اور ہڑتال کال کے پیش نظر وادی بھر میں سیکورٹی کا کڑا بندوبست کیا گیا تھا۔ سڑکیں سنسان اور بازار ویران رہے جبکہ تجارتی اور کاروباری مراکز میں دن بھر خاموش رہے۔
ادھر وادی کے دیگر اضلاع میں بھی اسی قسم کی صورتحال رہی جس کی وجہ سے زندگی کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا۔
ہڑتال کی وجہ سے دکانیں اور کاروباری مرکز بند رہے۔ اس دوران سڑکوں پر جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑا کرکے چوراہوں پر بکتربند گاڑیاں تیاری کی حالت میں رکھی گئیں تھیں۔/۹۸۸/ ن۹۴۰