رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹرحسن روحانی نے کل رات ایران کے ٹی وی چینل ایک پر براہ راست انٹرویو میں کہا کہ عالمی پابندیوں کے دور میں واپس جانے کا کوئی امکان نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حوالے سے بین الاقوامی سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔.
صدر روحانی نے کہا کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے دوسرے فریق کی خلاف ورزیوں پر خاموش نہیں بیٹھیں گے تاہم ایران اپنے وعدوں پر قائم رہے گا اور ہم جوہری معاہدے کی خلاف ورزی پر ہرگز پہل نہیں کریں گے.
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکہ کے برعکس مؤقف اپنایا ہے، یورپی یونین کے 28 رکن ممالک ایران جوہری معاہدے کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمیں دھمکیاں دیتا ہے مگر دوسری جانب غیرملکی بینک ایران کو اربوں ڈالر کے حساب سے قرضہ فراہم کرتے ہیں اور یورپ کی سب سے بڑی کمپنی ایران کے ساتھ تیل اور گیس کے شعبوں میں پانچ ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کرتی ہے.
انہوں نے ایران اور ہمسایہ ممالک کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ تعلقات میں کشیدگی اور تناو سے ایک دوسرے کو ہی نقصان پہنچے گا۔
صدر مملکت نے تہران اور ریاض کے مابین روابط میں پائے جانے والے اختلافات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ سعودی عرب کی جانب سے یمن میں مداخلت اور دہشتگردانہ کارروائیوں کی حمایت ہے۔
صدر روحانی نے کہا کہ شاید امریکہ کچھ اور سوچ رہا ہے تاہم ماضی کی طرح پابندیاں ایران پر عائد نہیں ہوسکتیں کیونکہ ایران کے حوالے سے عالمی سوچ بدل گئی ہے اور امریکہ کو عالمی سطح پر بہت بری صورتحال کا سامنا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰