رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے القدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل سلیمانی نے کہا ہے کہ داعش کا خاتمہ قریب ہے اور ہم دو ماہ کے اندر اندر اس خونخوار گروہ کا کام تمام کردیں گے۔
شمال مغربی ایران کے شہر گیلان میں ایک شہید محافظ حرم کے چالیسویں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قاسم سلیمانی کا کہنا تھا کہ ہم ماہ محرم میں داخل ہورہے ہیں اور آج پہلی شب محرم ہے۔
انھوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کا تعلق صرف شیعہ مسلمانوں سے نہیں ہے بلکہ پوری دنیائے انسانیت سے ہے اور دیگر مذاہب کی عظیم ہستیوں، دانشوروں اور علما نے امام حسین کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اوران کی پیروی کی دعوت دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک عیسائی ادیب عیسائیوں کو مخاطب کرکے کہتا ہے کہ عیسائیت حسین کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی بلکہ کوئی بھی دین چاہے وہ آسمانی ہو یا غیر آسمانی ہو، اس میں اگر حسین نہیں ہے تو وہ زمینی دین ہے اور بہشت سے دور رہے گا۔
ایک اور عیسائی قانونداں کہتا ہے کہ میرے اندر حق نے اس طرح جوش مارا کہ مجھے شدت محبت کی وجہ سے شیعہ علی کہا گیا اے آسمان گواہ رہنا اور اے زمین گواہ رہنا کہ میں محب علی ہوں اور حسین نے مجھ عیسائی کو گریہ پر مجبور کردیا۔
جنرل قاسم سلیمانی کا کہنا تھا کہ یہ محشتم کاشانی کے اس شعر کی تعبیر ہے کہ این حسین کیست کہ عالم ہمہ دیوانہ اوست این چہ شمعی ست کہ جانہا ھمہ پروانہ اوست
سردار سلیمانی نے معاشرے پر شہیدوں کی تاثیر کو بہت اہم اور مثبت قرار دیا ہے اور کہا کہ سبھی افراد جو مدافعین حرم کے عنوان سے شام کے محاذ پر موجودہیں، یہ سب رضاکارانہ طور پر دفاع حرم کے لئے گئے ہیں۔
انھوں نے کامیابی کے دو بنیادی عناصر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی کے دو بنیادی عناصر ہیں ۔ ایک قیادت اور دوسرے فداکار مجاہد۔
انھوں نے علاقے میں، مصر اور دوسری جگہوں پر اسلامی بیداری کی تحریک کی ناکامی کی وجہ قیادت کے فقدان کو قرار دیا۔
انھوں نے اس خطے میں امریکا کی ناکامیوں کی وجہ بھی یہ بتائی کہ امریکا کے پاس حکیمانہ قیادت نہیں ہے اور ان کے موجودہ لیڈران جاہل ہیں۔
انھوں نے اسی کے ساتھ ایران کی کامیابیوں کا راز بھی حکیمانہ قیادت کو قرار دیا۔
جنرل سلیمانی نے خطے میں دشمنوں کی تفرقہ اندازی کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن یہ چاہتے تھے کہ شام اور عراق میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو شیعہ و سنی جنگ کا نام دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کی یہ سازش ناکام رہی اور تفرقے کے بجائے شیعہ اور سنی اتحاد مستحکم تر ہوا ہے کیونکہ شیعہ مدافعین حرم نے براداران اہلسنت کی ناموس اورعزت کے دفاع میں قربانیاں دیں اور اپنا خون بہایا ہے جس کے نتیجے میں دشمنوں کی خواہش کے برخلاف شیعہ اور سنی اتحاد محکم تر ہوا ہے۔
جنرل قاسم سلیمانی نے کہا کہ اگر موصل میں شیعہ نوجوانوں نے شہادت قبول نہ کی ہوتی تو یہ شہر اتنی جلدی آزاد نہیں ہوسکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر شیعہ نوجوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ نہ پیش کیا ہوتا تو آج شام کا شہر حلب بھی آزاد نہ ہوتا بلکہ اس شہر کے عوام کا داعش کے ہاتھوں قتل عام ہوگیا ہوتا۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے القدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے کہا کہ داعش کا داعش کا خاتمہ قریب ہے اور میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ ہم دو ماہ کے بعد اس شجرہ ملعونہ کے خاتمے کا جشن منائیں گے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/