24 October 2017 - 22:36
News ID: 430517
فونت
عراق کے وزیر اعظم :
امریکی وزیر دفاع جو کہ غیر متوقع بغداد کا سفر کیا اپنے اس سفر میں عراق کی مرکزی حکومت اور کردستان اقلیم کی طرف سے اس خطے کے علیحدگی کے سلسلہ میں متنازعہ ریفرنڈم کے اختلاف کو گفت و گو کے ذریعہ حل و فصل کرنے کی اپیل کی ہے ۔
حیدر العبادی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے وزیر خارجہ رکس تیلرسون نے گذشتہ شب بغیر اعلان کئے ہوئے غیر متوقع صورت میں بغداد پہوچے اور عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی سے ملاقات و گفت و گو کی ۔

تیلرسون نے حیدر العبادی سے ملاقات میں کہا : بنیادی قانون کے سایہ میں عراقی اتحاد کے خاطر میرا عقیدہ ہے کہ ہم لوگ اپنے تمام اختلافات سے ایک نتیجہ حاصل کریں اور تمام قانون و حقوق کا احترام کریں اور تمام جوانب یعنی ہمارے بغداد کے دوست اور ہمارے اربیل کے دوست کو مذاکرہ کی تشویق کرتے ہیں خاص کر ہم عراق کے مستقبل کے سلسلہ میں فکر مند اور اسی طرح ناراحت بھی ہیں ۔

دوسری طرف عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے بغداد میں امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے ملک کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کا بھرپور دفاع کیا۔

عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے الحشدالشعبی کے خلاف امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے حالیہ بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا : عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی عراق بلکہ پورے علاقے کی ایک امید ہے۔

انہوں نے کہا : الحشد الشعبی سرکاری فورس کا حصہ ہے جو عراق میں دہشت گردی کے خلاف مہم میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔

عراقی وزیراعظم کے دفتر نے بھی پیر کے روز ایک بیان میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ کسی کو عراقیوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے، کہا : الحشدالشعبی تمام عراقیوں کی فورس ہے جس میں عراقی ہی شامل ہیں۔

دوسری جانب عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کے ترجمان نے کہا : عراق کی عوامی رضاکار فورس کے خلاف بیان دینے پر امریکہ کو الحشدالشعبی سے معافی مانگنی ہوگی ۔

عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کے ترجمان احمد الاسدی نے الحشدالشعبی کے خلاف امریکی وزیر خارجہ کے بیان کو ناقابل قبول قرار دیتے ہو‏ئے کہا : ٹلرسن کا بیان بالکل غلط، نادرست اور بے بنیاد ہے اور عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی صرف عراقیوں پر ہی مشتمل ہے۔

انہوں نے ٹلرسن کے بیان کو ان کی ناتجربے کاری اور غیر دانشمندی کا ثبوت اور خون ناحق کو غیر اہم سمجھے جانے کا مظہر قرار دیا اور کہا : عوامی فورس میں عراقی حکومت کی دعوت پر فوجی مشیر شامل ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ختم ہونے کے بعد حکومت انہیں واپس چلے جانے کو کہہ دے گی۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے اپنے دورہ ریاض میں سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ عراق میں شیعہ جنگجو جو داعش کے خلاف برسرپیکار رہے ہیں اب ان کا کام ختم ہو گیا ہے اس لئے انھیں اب اپنے ملکوں کو واپس چلے جانا چاہئے۔

ٹلرسن نے یہ بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ عراق کی الحشدالشعبی میں صرف عراقی گروہ ہی شریک ہیں جو عراق کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کی خواہش پر رضاکارانہ طور پر اس عوامی فورس میں شامل ہوئے ہیں اور پھر عراقی پارلیمنٹ نے چھبّیس نومبر دو ہزار سولہ کو ایک بل کی منظوری کے ساتھ الحشدالشعبی کو عراق کی سرکاری فوج کا حصہ قرار دیا ہے۔

امریکہ چونکہ عراق کی عوامی رضاکار فورس کو اپنے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ پا رہا ہے اس لئے اس نے عراقی کی اس فورس کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬