رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے اٹارنی جنرل شیخ سعود المجیب نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں منصوبہ بندی کے ذریعے کم از کم 100 ارب ڈالر کی کرپشن ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اس ضمن میں حالیہ گرفتاریوں کے بعد سے 201 افراد سے سوال جواب کیے جارہے ہیں ان 201 افراد میں وزرا، سینئر شہزادے اور بڑے کاروباری افراد شامل ہیں، ان ملزمان کے غلط کاموں کے بڑے واضح ثبوت موجود ہیں جب کہ کرپشن کے خلاف حالیہ کریک ڈاؤن سے مملکت میں کسی قسم کی معاشی سرگرمیاں متاثر نہیں ہوئیں صرف مخصوص شہزادوں اور افراد کے بینک کھاتے منجمد کیے گئے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ بدعنوانی کے اسکینڈل کی تحقیقات نو تشکیل شدہ سپریم اینٹی کرپشن کمیٹی کررہی ہے جس کی سربراہی ولی عہد محمد بن سلمان کررہے ہیں جس میں تیزی کے ساتھ پیش رفت سامنے آرہی ہیں، اب تک 208 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا جن میں سے 7 افراد کو بری کردیا گیا ہے، لیکن یہ طے ہے کہ سعودی عرب میں کم از کم 100 ارب ڈالر کی رقم بدعنوانی کی نذر ہوئی۔
عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد شہزادہ ممحد بن سلمان سعودی عرب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرپ کے ایجنڈے کے مطابق کام کررہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر منتخب ہونے کے بعد اپنا غیر ملکی سفر کا آغاز اسرائیل سے نہیں بلکہ سعودی عرب سے کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کو اسرائیل کا مرید اور مضوبط بازو سمجھتے ہیں۔ سعودی عرب کی ایران کے خلاف ہرزہ سرائی بھی ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کو خوش کرنے کی شوم پالیسی کا حصہ ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/