10 November 2017 - 20:49
News ID: 431748
فونت
غلام علی خوشرو :
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے یمن کی سرحدوں کو کھولے جانے کے بارے میں سلامتی کونسل کے فوری اقدام کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
غلام علی خوشرو

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے پریس ٹی وی سے گفتگو میں بحران یمن کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بھاری ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ سلامتی کونسل یمنی سرحدوں کو کھلوانے کے لئے جلد ہی کوئی موثر اقدام عمل میں لائے گی۔

انھوں نے کہا کہ یمن کو بڑے انسانی المیے کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ کو اس بات کی اجازت نہیں دینا چاہئے کہ یمنی عوام بمباری اور ہتھیاروں کا نشانہ بن کر اور یا بھوک و قحط کی بنا پر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے منگل کے روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام اپنے الگ الگ مراسلوں میں بین الاقوامی قوانین کی پابندی اور دوسروں کو دھونس دھمکی دینے سے گریز کے لئے سعودی عرب پر دباؤ ڈالے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی ایک بار پھر بحران یمن کے پرامن حل اور جنگ کے خاتمے کے لیے تہران کی چار نکاتی تجویز کا اعادہ کیا۔

اپنے ایک ٹوئیٹ میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بحران یمن کے بارے میں، اس چار نکاتی تجویز کا اعادہ کیا، جو تہران نے سن دو ہزار پندرہ میں اقوام متحدہ کو پیش کی تھی۔ اس تجویز میں یمن میں جنگ بندی کے قیام، انسانی امداد کی فراہمی، یمنی گروہوں کے درمیان مذاکرات اور وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل کی تجویز شامل ہے۔

وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ڈھائی سال کا عرصہ گزر جانے اور بڑی تعداد میں عام لوگوں کے جانی نقصان دیکھتے ہوئے وہ سمجھتے ہیں کہ  امن کی یہ تجویز قابل عمل ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران شروع ہی سے بحران یمن کو پرامن طریقے سے حل کیے جانے کی ضرورت پر زور دیتا آیا ہے اور اسی پالیسی کے تحت تہران نے امن کے لیے چار نکاتی تجویز بھی پیش کی تھی۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک، یمن میں قیام امن اور سیاسی راہ حل کے بجائے مسلسل جنگ اور جارحیت جاری رکھنے پر مصر ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکا اور متحدہ عرب جیسے کئی دیگر ملکوں کی حمایت سے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ حملے شروع کر رکھے ہیں جن میں اب تک گیارہ ہزار سے زائد عام شہری شہید ہو چکے ہیں۔

سعودی عرب نے یمن کا چاروں طرف سے محاصرہ کر رکھا ہے۔

سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں میں یمن کی بنیادی شہری تنصیبات بھی تباہ ہوچکی ہیں جبکہ دسیوں لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔/۹۸۸/؛ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬