رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علمائے استقامت عالمی کونسل کے جنرل سکریٹری شیخ ماهر حمود نے اس ھفتے نماز جمعہ کے خطبے میں جو صیدائے لبنان منعقد ہوئی کہا کہ استقامت اور اس کے حامیوں کو علاقہ اور لبنان کے حالیہ بحران پر پیروزی نصیب ہوگی ۔
شیخ ماهر حمود نے علاقہ کے موجودہ حالات کو نہایت نامناسب بتایا اور کہا: سعودیہ «لا اله الا الله» کا پرچم ڈھو رہا ہے اور اسے اسلام و اہل سنت کی حمایت کا فقط زبانی دعوا ہے کہ جس حقیقت سے بہت سارے مسلمان بخوبی آگاہ ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا : موثق رپورٹ کے مطابق حکومت آل سعود کا قیام ، اس کی توسیع اور تقویت انگریزوں کی حکومت اور امریکا کی حمایت سے ہوا کیوں کہ آل سعود نے ابتداء ہی میں اسرائیل کی جعلی حکومت کے تاسیس کئے جانے سے اپنی موافقت کا اعلان کردیا تھا ۔
لبنان کے اس سنی عالم دین نے سعودیہ کے پہلے بادشاہ ملک عبدالعزیز کی امریکا کے صدر جمھوریہ روزولٹ سے سن 1945 عیسوی میں ہونے والی ملاقات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: بحیرہ روم میں کینیسی کشتی میں انجام پانے والی اس ملاقات میں سعودی بادشاہ نے بطور واضح اس بات کا اعلان کیا تھا کہ امریکا جنگ جھانی دوم کے بعد فلسطین میں اسرائیل کی بنیاد رکھنا چاہتا ہے ۔
علمائے استقامت عالمی کونسل کے جنرل سکریٹری نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں استقامت کے خلاف میڈیا کی جانب سے چھیڑی جانے والی جنگ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: یہ جنگ مکمل طور سے سیاسی ہے جو ھرگز فوجی مرحلے میں نہیں پہونچ سکتی ، اور یقینا حزب اللہ اور اس کے حامیوں کی نئی پیروزی پر ختم ہوجائے گی ۔
شیخ ماهر حمود نے مزید کہا: جب بھی حزب اللہ اور استقامت کے خلاف کسی نئی جنگ کا آغاز ہوا استقامت پہلے سے بھی کہیں زیادہ قوی تر ثابت ہوئی ، ضروری ہے کہ اسرائیل کی نابودی سے پہلے غیر معمولی حوادثات رخ پائیں اور شاید لبنان کے حالیہ حوادث اسرائیل کی نابودی کا مقدمہ ہوں کیوں کہ یہ جنگ استقامت کے حق میں فائدہ بخش ثابت ہوگی ۔/۹۸۸/ ن۹۷۵