رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی شھر اصفھان سے رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے آج صبح مسجد امیرالمؤمنین(ع) جی روڈ پر ہونے والے پروگرام سے خطاب میں کہا: دین اسلام ولایت امیرالمومنین کے ذریعہ کامل و تمام ہوگیا ۔
انہوں نے ابتداء میں یوم ولادت حضرت رسول اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) اور امام جعفر صادق(ع) کی مبارکباد پیش کی اور کہا: امید ہے کہ اس مبارک عید کے موقع پر ہم رسول خدا اور حضرت جعفر صادق(ع) سے مناسب عیدی دریافت کرسکیں گے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے تاریخی اور روائی منقولات کے آئینے میں فرمایا: حضرت رسول اسلام(ص) کی ولادت ، سالِ اوّلِ عام الفیل میں ہوئی ، عالم الفیل کا آغاز خانہ کعبہ پر ابرھہ کے حملہ سے ہوا ، رسول اسلام(ص) نے اپنی ساٹھ سالہ با برکت حیات میں اسلام کی توسیع و ترویج میں کافی سختیاں اور مصیبتیں برداشت کیں ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے کہا: مرسل آعظم(ص) کی ولادت کے وقت دنیا عجیب اتفاقات سے روبرو ہوئی کیوں کہ عالم ہستی نے بھی رسول اسلام(ص) کی ہم صدا ہوکر لا اله الا الله کا ذکر کہا تھا ۔
حوزات علمیہ کے اس معلم اخلاق نے کہا: حضرت رسول اسلام(ص) کی ولادت سے ایران کے کاخ کسری کا ایک بڑا حصہ گر گیا نیز منقول ہے کہ ساوہ ندی خشک ہوگئی اور آتشکده پارس جسے باقی رکھنے کے لئے برسوں تلاش کی گئی تھی خود بخود خاموش ہوگیا ۔
انہوں نے مزید کہا: پیغمبر اسلام(ص) چالیس کی مدت تک ایک آلودہ معاشرے میں زندگی بسر کرتے رہے اور اسی سبب آپ کو لوگوں نے امین کے لقب سے نوازا ۔
عصر حاضر میں قران کریم کے عظیم مفسر نے کہا: فرض کریں کہ گندگی کا ایک چھوٹا سا حوض کسی طرف ہو اور دوسری جانب ایک گلاس صاف پانی موجود ، اگر ایک مدت کے بعد اس ایک گلاس صاف و زلال پانی سے گندے پانی کا حوض متاثرہ ہوجائے تو یقینا اسے معجزہ ہی کہیں گے ، پیغمبر اسلام(ص) حد سے زیادہ آلودہ اور کثافتوں سے بھرے معاشرہ سے آلودہ نہ ہوئے بلکہ انہوں نے گندیوں سے بھرے معاشرے کو پاک و صاف کردیا ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے مزید کہا: رسول اسلام (ص) کی ابتدائی بعثت اور رسالت کا دور نہایت سختیوں اور دباو سے روبرو رہا ، اسی بنیاد پر اسلام دور دور تک نہ پھیل سکا ، کفار نے مسلمانوں کو شعب ابی طالب میں محاصرہ کر کے ان پر سخت ترین پابندیاں عائد کر رکھیں تھیں ، رسول اسلام (ص) اور مسلمان مختلف قسم کی آزار و اذیت سے روبر تھے ، جیسا کہ امیرالمومنین علی (ع) نهج البلاغہ میں معاویہ کو خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ شِعب ابی طالب کے محاصرہ کے دور میں مسلمانوں کو حضرت خدیجہ (س) کی دولت نے نجات دیا ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے کہا: یهودیوں کی جانب رسول اسلام (ص) اور مسلمانوں پر پڑنے والی جنگوں میں ، جس کے بچے کچھ یہودی آج بھی دنیا میں جنگ افروزی میں مصروف ہیں، خداوند متعال کے لطف و کرم سے تمام جنگیں مسلمانوں کے حق میں ختم ہوئیں ۔
حوزات علمیہ کے اس معلم اخلاق نے کہا: ایک شخص نے حضرت امیرالمومنین علی (ع) سے خطاب میں پوچھا کہ آپ کی نگاہ میں بہترین دور اور بدترین دور کونسا تھا تو آپ نے فرمایا: میرا بہترین وقت وہ تھا جب میں رسول اسلام (ص) کے کاندھے پر سوار ہوکر بتوں کو توڑ رہا تھا اور بدترین وقت وہ تھا جب حضرت زھراء (س) کو میری نگاہوں کے سامنے طمانچے مارے گئے اور میں خاموش رہنے پر مجبور تھا ۔
انہوں نے آخر میں بیان کیا: اسلام پھیلنے کے باوجود ولایت کو دین کے مکمل کرنے کے طور پر پیش نہیں کیا گیا تھا ، بلکہ ولایت کو رسول اسلام (ص) کی آخری ذمہ داری کے طور پرغدیر کے دن پیش کیا گیا ، ولایت کی تعیین اور امیرالمومنین علی علیہ السلام کو خلیفہ اسلام کے طور پر معین کئے جانے نے اسلام کو مکمل و تمام کردیا ، رسول اسلام(ص) بھی ایک با برکت عمر گزارنے کے بعد دنیا سے رحلت فرما گئے ۔/۹۸۸/ ن۹۷۰