رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد میں پاکستانی وزیراعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے اس طرح کے اقدام سے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔
بیان کے مطابق پاکستان کی حکومت اور عوام امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے حوالے سے آنے والی خبروں کی پرزور مخالفت کرتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کا فیصلہ مقدس شہر القدس الشریف کی قانونی اور تاریخی حیثیت کو تبدیل کرنے کا باعث بنے گا۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکی متنازع ممکنہ فیصلے کے حوالے سے پاکستانی وزیراعظم ہاؤس کا کہنا تھا کہ 'اس اقدام سے مسئلے پر دہائیوں سے موجود عالمی اتفاق رائے کو نقصان پہنچائےگا اور خطے میں پائیدار امن کے کسی بھی عمل کو ختم کرنے سمیت خطے کی سلامتی کو بھی زک پہنچے گی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور فلسطینی انتظامیہ اور گروہوں سمیت دنیا کے مختلف ملکوں نے بھی امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے مجوزہ اعلان کی شدید مخالفت کی ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰