رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس جو بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے شیطانی فیصلے کا جائزہ لینے کے لئے قاہرہ میں منعقد ہوا تھا اس فیصلے کی مذمت میں ایک بیان جاری کرکے ختم ہوگیا۔
عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے اس اجلاس میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے علاقے میں تشدد کو ہوا ملے گی اور ان کا یہ اقدام بین الاقوامی قراردادوں کے منافی ہے۔
عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے اس بیان میں ٹرمپ سے کہا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
اجلاس کے آغاز میں عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیظ نے کہا کہ ٹرمپ کا فیصلہ غاصبانہ قبضے کو جواز فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سازش اور فتنے پر خاموش نہیں بیٹھنا چاہئے۔
عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے ٹرمپ کے فیصلے پر بہت ہی کمزور اور دفاعی موقف اپنایا جبکہ دیگر رکن ملکوں نے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف سخت موقف اختیارکیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقائی اور عالمی سطح کی مخالفتوں کی پروا کئے بغیر اعلان کیا کہ امریکا بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتا ہے اور واشنگٹن اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرےگا۔
ٹرمپ نے امریکی وزارت خارجہ سے کہا کہ وہ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کی تیاری شروع کردے۔
واضح رہے کہ بیت المقدس جہاں مسلمانوں کا قبلہ اول واقع ہے فلسطین کا اٹوٹ حصہ ہے اور یہ شہر مسلمانوں کے تین انتہائی مقدس مقامات میں سے ایک ہے۔
بیت المقدس انیس سو سڑسٹھ سے اسرائیل کے غیرقانونی قبضے میں ہے - ٹرمپ کے اس فیصلے کی پوری دنیا میں مذمت کی جارہی ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/