رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے معآئنہ کاروں کے سابق سربراہ اولی ہائنن نے ایران اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے درمیان وسیع تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ایٹمی مسائل اور میزائل پروگرام کا مشترکہ ایٹمی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے انسپکٹروں کے سابق سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بر سراقتدار آنے کے بعد مشترکہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی اورایران پر دباؤ کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان ہونے والا مشترکہ ایٹمی معاہدہ در حقیقت ایٹمی امور کے سلسلے میں ہے جس میں ثابت ہوگيا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کی تلاش میں نہیں ہے اور ایران کا ایٹمی پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہےجو بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے زیر نظر ہے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے بھی اپنی متعدد رپورٹوں میں ایران کے ایٹمی پرواگرم کے پرامن ہونے کی تائيد کردی ہے جبکہ ایران کے میزائل پروگرام کا مشترکہ ایٹمی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اولی ہائنن نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے ایران کو کوئی فائدہ نہ پہنچنے پر مبنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران مشترکہ ایٹمی معاہدے پر عمل پیرا ہے اور ایران کے اس اقدام کی بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کم سے کم 9 بار تائید کرچکی ہے ایران کی طرح دوسرے فریقوں کو بھی اس معاہدے کے مطابق عمل کرنا چاہیے کیونکہ یہ معاہدہ چند فریقوں کے درمیان ہے اور ایران کے میزائل پروگرام ، انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے موضوعات کو بہانہ بنا کر ایران کو مشترکہ ایٹمی معاہدے کے فوائد سے روکنا درست نہیں ہے اور ایسا کرنے سے معاہدہ بالکل کمزور ہو جائے گا ۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰