رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ہتھیاروں کی تجارت کے خلاف مہم کے اعلی سطح سرگرم کارکن نے برطانیہ کی جانب سے مشرق وسطی کی سامراجی طاقتوں کی ہتھیاری حمایت پر اپنے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک کے ہتھیاروں کا 60 فیصد انسانی حقوق کے خلاف ورزی کرنے والے ممالک اور خطے کی جابر حکومتوں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اسلحہ ڈیلرز اپنے مفاد کے لئے کوششیں کرتے ہیں جیسے گزشتہ سال کے دوران سعودی عرب نے اس ہتھیاروں کے ذریعہ یمنی اور بحرینی نہتے عوام کو قتل عام کیا۔
سمیت نے کہا کہ اسلحہ ڈیلرز بالخصوص برطانوی حکومت اپنے مقاصد پیسے تک رسائی کے لئے سعودی عرب، بحرینی حکومت اور سامراجی طاقتوں کے لئے ہتھیار فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جبکہ برطانیہ دعوی کرتا ہے کہ دنیا بھر میں ہتھیاروں کی درآمدات کے سب سے زیادہ درست نگرانی کے نظام کا صاحب ہے مگر حقیقت کی بنا پر سعودی عرب برآمد ہونے والے برطانوی ہتھیاروں کے ساتھ یمنی مظلوم قوم پر حملہ کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی وزیر خارجہ 'بورس جانسن' بھی یمن کی صورتحال کو انسانی تباہی قرار دے کر ہتھیاروں کی تجارت کے خلاف بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ دعوی کر رہا ہے کہ تبدیلیوں میں براہ راست کردار ادا نہیں کرکے انسانی حقوق اور جمہوریت کا حامی ہے مگر وہ انسانی حقوق کے خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو جنگی ہتھیارو فروخت کرتا ہے۔
برطانوی ہتھیاروں کی تجارت کے خلاف مہم کے اعلی سطح سرگرم کارکن نے کہا کہ برطانیہ سالانہ ایک ارب سے ایک ارب اور 50 کرور پاؤنڈ تک ہتھیاروں کی فروخت کے لائسنس جاری کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یمن میں جنگ کے شروع سے اب تک برطانیہ نے سعودی عرب کو 4 ارب اور 60 کرور پاؤنڈ سے زائد فوجی سازو سامان، میزائل اور ہتھیار برآمد کیا ہے۔
سمیت نے کہا کہ خلیج فارس کے عرب ممالک برطانوی ہتھیاروں کی فروخت سے آمدنی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور مصر برطانوی اسلحے کے اہم خریدار ممالک میں شامل ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اب تک برطانیہ نے سعودی عرب کو 6 کرور پاؤنڈ ہتھیار فروخت کیا ہے جس سے سب سے زیادہ حصہ بحرینی پولیس کی جانب سے اس ملک کی مظلوم قوم کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/