رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، باون سالہ عیسائی پادری ابراهام بن موزز (Abraham Ben Moses) کی ویڈیو سوشل میڈیا پروایرل ہونے کے بعد ان پر مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ اس ویڈیو میں وہ ایک ٹیکسی ڈرائیور سے قرآن مجید کے بارے میں توہین آمیز جملے بیان کررہا ہے ۔
اس ویڈیو میں وہ بیان کرتا ہے کہ قرآنی آیات اور حضرت محمد(ص) کی تعلیمات و رفتار میں فرق پایا جاتا ہے ، اسکی کوشش ہوتی ہے کہ ٹیکسی ڈرائیور اسلام چھوڑ کر عیسائی مذہب قبول کرے۔
انڈّونیشیاء کے شهر «تانگرانگ» (Tangeran کے پادری کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس وقت پولیس تھانے میں زیرحراست ہے۔
سایبرکرایم پولیس کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اور ممکنہ طور پر جرم ثابت ہونے پر پادری کو پانچ سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
انڈونیشیاء میں توہین مذہب جرم شمار ہوتا ہے جس کے لیے سخت سزائیں مقرر کی گیی ہیں۔
پہلی بار ایک پروٹسٹنٹ عیسائی پادری کو اس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے ۔
سال ۲۰۰۵ سے ۲۰۱۴ تک ایک سو چھ توہین مذہب مقدمات درج کیے گیے ہیں۔
ملک میں اقلیتوں کے حوالے سے اس قانون کو اعتراضات کا بھی سامنا ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۴۰
منبع:ایکنا