13 February 2018 - 17:47
News ID: 435013
فونت
حجت الاسلام آغا علی رضوی :
مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہخالصہ کے نظریات کو تسلیم کرنے اور عمل کی کوشش کرنے والے خالصہ کی ریاست میں جائیں اقبال و جناح کے پاکستان میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
حجت الاسلام سید علی رضوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت  بلتستان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستا ن میں خالصہ سرکارکے نام پر عوامی اراضی پر قبضہ جنگ آزاد ی کے ساتھ سنگین مذاق اور تحریک آزادی کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورے خطے میں عوامی اراضی پر قبضے کی کوشش نہ صرف غیر آئینی عمل ہے بلکہ غیر اسلامی بھی ہے۔ کھرمنگ سمیت پورے گلگت  بلتستان بھر میں عوامی اراضی پر بغیر معاوضہ قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ حکومتی ادارے آئین پاکستان کی پاسداری کرے اور خالصہ سرکار کے قانون کو آئین پاکستان نہ سمجھیں۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کو جہاں ضرورت ہو معاوضہ ادا کرکے اخلاقی اور آئینی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عوام دشمن فیصلوں کی ترویج سے باز رہے۔

آغا علی رضوی نے کہا کہ بعض عناصر وقتی سہولت کی خاطر عوام دشمن اور غلط پالیسیز کا اجراء کرتے ہیںجس کے سبب خطے کے عوام پر ریاستی اداروں سے اعتماد ختم ہوتا ہے جو کہ وطن عزیز پاکستان کے مفاد میں ہرگز نہیں۔ ریاست سے مراد شہری اور قطعہ ارضی ہے جبکہ مقننہ ، عدلیہ اور قوت مجریہ ریاست کے تحفظ اور ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے۔ اگر ملک میں افرا تفری ہو اور ملک مشکلات کا شکار ہوں تو ریاستی اداروں کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بیان کیا کہ اب گلگت بلتستا ن پہلے کی نسبت کہیںزیادہ حساس بن چکا ہے اور کسی قسم کی کوتاہی و غلط پالیسی کا ملک متحمل نہیں۔ پوری دنیا کی اور پاکستان دشمنوں کی نگاہیں گلگت بلتستان پر ہیں لہذا ریاستی اداروں کو چاہیے کہ عوام کو انکے حقوق مانگے بغیر دئیے جائیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ خالصہ کی ہڈیاں سڑھ چکی ہیں اور اسکا قانون زندہ رکھنا خالصہ مزاج لوگوں کا کام ہے ۔ خالصہ کے نظریات کو تسلیم کرنے اور عمل کی کوشش کرنے والے خالصہ کی ریاست میں جائیں اقبال و جناح کے پاکستان میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬