رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مفسر عصر حضرت آیت الله عبد اللہ جوادی آملی نے مسجد آعظم قم میں ہونے والی اپنی سلسلہ وار تفسیر قران کریم کی نشست میں جو سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ کی شرکت میں منعقد ہوئی، سوره مبارکہ مجادلہ کی نورانی آیات کی تفسیر کی اور کہا: سوره مبارکہ «مجادله» مدینی سورہ ہے اور یہ مدینہ میں نازل ہوئی ہے ، اس سورہ میں فقھی احکامات کے ساتھ ساتھ قومی اور بین الاقوامی قوانین بھی بیان کئے گئے ہیں ، اس سورہ کی آیات میں آیا ہے کہ دوسروں کو جگہ دو تاکہ خداوند تمھیں بھی جگہ دے «تَفَسَّحُوا فِی الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا» دین اسلام کا یہ بین الاقوامی حکم ہے ، آپ ماہ مبارک رمضان کی دعاوں میں دیکھئے کہ اس میں پوشیدہ باتیں عالمی باتوں کی جانب اشارہ کرتی ہیں «اللَّهُمَّ أَغْنِ كُلَّ فَقِیر» اس میں یہ نہیں کہ«کلّ فقیر مسلم» جتنے مسلمان فقیر ہیں انہیں غنی کردے یا آگے ہے کہ «اللَّهُمَّ اشْفِ كُلَّ مَرِیض» جنتے بھی مریض ہیں سب کو صحت دے «کلّ مریض مسلم» اس میں یہ موجود نہیں ہے کہ مسلمان مریض کو شفا دے ، یہ نظر عالمی اور بین الاقوامی نظر ہے کہ ایک مسلمان کی نظر عالمی و بین الاقوامی ہونا چاہئے ۔
انہوں نے مزید کہا: اسلام کی نگاہ میں اگر زندگی کے کمترین اسباب و وسائل سبھی کے پاس ہوں تو سبھی پرسکون زندگی بسر کریں گے ، اگر کوئی جیل میں نہ ہو تو ایک پرسکون ماحول ہوگا اور اگر کوئی مقروض نہ ہو تو چین کی زندگی گذرے گی لذا دعا میں ہم یوں پڑھتے ہیں کہ «اللَّهُمَّ اقْضِ دَینَ كُلِّ مَدْیونٍ [مَدِینٍ]» جتنے بھی مقروض ہیں سبھی کا قرض ادا کردے ۔
مفسر عصر قران کریم نے واضح طور سے کہا: معصوم نے فرمایا ﴿رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی﴾ خدایا میرے سینے کو کشادہ کردے اس بیان کو حضرت موسی علیہ السلام پر جب فرعون سے مقابلے کے لئے چلے تو آپ نے فرمایا مگر اسے ہم سے پڑھنے کے لئے کیوں کہا گیا ؟ شرح صدر ، سینے کا کشادہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تم تنگ نظر نہ رہو بلکہ اقتصادیات، مال و اسباب و دولت کو سبھی کے لئے مانگو، سبھی کے لئے زندگی میں سکون کی دعا کرو ، معصوم نے فرمایا کہ اگر تم یہ نظر رکھو گے تو خدا بھی تمھیں سکون عطا کرے گا ۔
انہوں ںے مزید کہا : اگر آپ نے خدا سے دوسروں کے لئے رزق مانگا ، کام کاج اور ملازمت مانگی تو یقینا خدا آپ اور اپ کے بچوں کو بھی وہ چیزیں عطا کرے گا ، اس لئے دعا کریں خدایا ہر جوان کو کام کاج اور ہر کنوارے کو اچھا رشتہ عطا کر ، جب یہ ماحول ہوگا تب ملک و قوم میں تبدیلی آئے گی ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے تاکید کی: خداوند متعال اس وقت انسانوں کی مشکلات حل کرتا ہے جب وہ خود معاشرہ کی مشکلات کو حل کرے ، یہ وہ چیز ہے جس کے لئے خداوند متعال نے فرمایا ﴿مَا هِی إِلاّ ذِكْرَی لِلْبَشَرِ﴾ ، نہیں کہا «ذکریٰ للمسلمین» و «ذکریٰ للموحّدین» حتی «ذکریٰ للشیعه» بھی نہیں ، یہ انسانی حقوق ہیں ، فرمایا کہ اگر تم پر سکون زندگی چاہتے ہو تو سب کے لئے عقل و عدالت اور سکون کی دعا کرو ۔
انہوں نے رسول اسلام(ص) سے منقول روایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: روایت میں ہے کہ رسول اسلام (علیه و علی آله آلاف التّحیة و الثّناء) نے دیکھا کہ ان کے ایک صحابی محو دعا ہیں تو حضرت نے فرمایا کہ کیوں کہ ایسے دعا کر رہے ہو کہ خدایا مجھے اور میرے پیغمبر پر رحمت نازل کر بلکہ کہو کہ خدایا تمام انسانوں کو اپنی رحمت کے سایہ میں قرار دے اور بعض روایتوں میں یوں آیا ہے کہ جنتے بھی سانس لینے والے ہیں سب پر کرم فرما ۔/۹۸۸/ ن۹۷۰