رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا 4 روزہ 47 واں سالانہ مرکزی راہیان کربلا و عاشقان مہدیؑ کنونشن ثقافتی مرکز بھٹ شاہ ضلع مٹیاری میں جاری ہے، دوسرے روز کی نشست کا آغاز نماز فجر سے ہوا، باجماعت نماز کی ادائیگی کے بعد مرکزی چیف اسکاؤٹ ایاز منتظر نے تمام شرکاء کنونشن کو ورزش کروائی اور لبیک یا حسین فلیگ مارچ کروایا، کنونشن کے دوسرے روز کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد اضلاع اور ڈویژنز کی سالانہ کارکردگی رپورٹس پیش کی گئی، جس میں ضلع حیدرآباد، مٹیاری، میرپورخاص، بدین، دادو، کے این شاھ، شہدادکوٹ، جیکب آباد، شکارپور، سکھر، خیرپور، نوشہروفیروز اور نواب شاہ نے رپورٹس پیش کیں، جس پر مرکزی صدر قمر عباس غدیری اور سرپرست کونسل کے رکن سعید پٹھان نے تجزیہ پیش کیا۔ کنوشن میں چھوٹے بچوں سے متعلق جونیئر سیکشن میں ہینڈ رائٹنگ، لیسن ریڈنگ، قرآنی آیات کا حفظ، اسٹڈی سرکل اور ڈرائنگ کروائی گئی، اس موقع پر سیعد علی پٹھان نے کہا کہ فکر کی غذا علم ہے، اگر ہم نے علم کے میدان میں کامیابی حاصل کی، تو آنے والا وقت ہماری کامیابی کا ہے، اس موقع پر اصغریہ علم و عمل تحریک کے مرکزی صدر سید پسند رضوی، اے ایس او کے مرکزی صدر قمر عباس غدیری و دیگر نے بچوں کو ذہنی سرگرمیاں بھی کروائیں۔
مرکزی کنونشن کے دوسرے روز کی شب کو شب شہداء کے طور پہ منایا گیا، جس میں علمائے کرام اور تنظیمی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ شب شہداء سے خطاب کرتے ہوئے اے ایس او کے مرکزی صدر قمر عباس غدیری نے کہا کہ ہم اس ذات اقدس کے شکر گزار ہیں کہ جس نے اس جانثار و بااخلاص ملت اور امت میں کمال و عظمت کی چوٹیوں تک رسائی حاصل کرنے والے ہر فرد کیلئے جہاد اور شہادت جیسے دروازوں کو کھولے رکھا ہے، جس کے باعث اس سرزمیں کو درخشاں ستاروں کی صورت میں زن و مرد اور پیر و جوان ملے کہ جنہوں نے آلودہ فضاء ہونے کے باوجود، مخلصانہ جہاد کو اپنی سیرت اور مظلومانہ شہادت کو اختر تابناک سمجھ کر اپنایا۔ انجنئیر سید حسین موسوی نے شب شہداء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید کا مسئلہ ایک غیر معمولی خاصیت کا حامل ہے، جو کچھ بھی اس کے نورانی وجود سے مربوط ہے، حیرت انگیز اور تعجب آور ہے، ہم دنیا والوں کے اور خاص کر شہیدوں کے ماں باپ اور بیوی بچوں، جو اپنے شہید شدہ لخت جگروں سے والہانہ محبت اور غیر معمولی عشق و علاقہ رکھتے ہیں، کی نظر میں شہید ہونا ایک تلخ چیز ہے، حالانکہ اسلامی معیار اور ملاک کے مطابق خداوند شہید کو ایک معمولی انسانی فہرست سے نکال کر اولیاء اور صدیقین کے زمرے شامل کرلیتا ہے۔
شب شہداء کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا غلام شبیر کانھیوں، مولانا سید عروج زیدی، شکیل حسینی و دیگر نے کہا کہ شہادت ایک عظیم اور بلند و بالا مرتبہ ہے کہ جس کو ہماری عقل درک کرنے سے قاصر ہے، خداوند متعال کے حضور شہید ایک اعلیٰ منزلت کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ آسمانوں میں پرواز کرتا ہے، یعنی عرفا اور اہل سیر و سلوک عمر بھر کسی ایک مقام کے حصول کیلئے جن حیران کن وادیوں سے عبور کرکے عشق و شعور معنوی اور عرفانی منزل حاصل کرتے ہیں، شہید اپنی شہادت اور جانثاری کی بنا پر ایک ہی لحظہ میں ان تمام مراتب کو حاصل کرکے قرب اور رضوان الٰہی کو حقیقی معنوں میں درک کر لیتا ہے۔ واضح رہے کہ اصغریہ اسٹوڈنٹس کا مرکزی کنونشن 18 فروری اتوار تک جاری رہے گا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰