11 March 2018 - 10:44
News ID: 435311
فونت
ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی :
بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ لندن میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے واقعے کی روک تھام میں برطانوی حکومت نے کوتاہی سے کام لیا ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی امورمیں رہبرانقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ لندن میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے واقعے کی روک تھام میں برطانوی حکومت نے کوتاہی سے کام لیا ہے، کہا ہے کہ برطانوی حکام اس حملے کو روک سکتے تھے اس لئے اب انہیں اس سلسلے میں جواب دہ ہونا پڑے گا۔

ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی  نے نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کہا کہ یقینی طور پر برطانوی حکومت اپنے ملک میں سیاسی نمائندہ دفاتر اور سفارت خانوں منجملہ ایران کے سفارت خانے کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے۔

ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے کہا کہ برطانوی حکومت نے چند شرپسند عناصر اور اوباشوں کے حملے کو روکنے میں کوتاہی سے کام لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اوباش عناصر اغیار کے زرخرید تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ ایرانی سفارت خانے پر حملہ کرنے والوں کا برطانیہ کے بعض ایران مخالف گروہوں سے تعلق ہو۔

قابل ذکر ہے کہ چند شر پسند افراد  سفارتخانہ کی دیوار پھلانگ کرسفارتخانہ کے اندر پہنچ گئے ۔ شرپسندوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے پرچم کو سرنگوں کرکے اس کی توہین کی ۔ ایرانی حکام کے خلاف نعرے بازی کی اور اہلسنت کے مقدسات کی بھی توہین کی۔

حملہ آوروں نے سید صادق شیرازی اور اس کے بیٹے سید حسین شیرازی کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں۔ سید صادق شیرازی کے طرفدار شیعہ و سنی اتحاد کو پامال کرنے کی ناپاک کوشش کررہے ہیں اور وہ امریکی اور برطانوی ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق سید صادق شیرازی کے گروہ کو برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 کی بھر پور حمایت حاصل ہے ۔

برطانوی خفیہ ایجنسی کی طرف سے انھیں اہلسنت کے مقدسات کی توہین کرنے اور شیعہ و سنی کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے لئے خصوصی امداد فراہم کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ بعض میڈیہ نے اس سلسلہ میں توضیح دی ہے کہ یہ شرپسند عناصر نے جو خود کو شیرازی فرقے کا طرفدار کہتے ہیں، جمعے کی شام لندن میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ کردیا اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ لندن میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ کرنے والے گرفتار ہو گئے ہیں اور یہ نمائشی ڈرامہ ختم ہو گیا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ بہرام قاسمی نے حملہ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ چلانے اور انھیں کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

شیرازی فرقے کی قیادت جو برطانوی شیعہ کے نام سے مشہور ہے سید صادق شیرازی کرتے ہیں۔ شیرازی فرقہ سنی مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کرتا ہے۔ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان سید حسین نقوی حسینی نے بھی کہا ہے کہ لندن میں ایران کے سفارت خانے کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی ذمہ دار برطانوی حکومت ہے اور ایران کی پارلیمنٹ کا قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن اس واقعے کا جائزہ لے رہا ہے جس کے بعد اس واقعے سے ایران اور برطانیہ کے تعلقات پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ لندن میں ایران کا سفارت خانہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین کا حصہ ہے۔ایران کے نائـب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی اس سلسلے میں تہران میں برطانوی سفیر نکولس ہوپٹن سے شدید احتجاج کیا ہے اور ایران کی سفارت خانہ کی حفاظت کا ذمہ دار برطانوی حکومت کو قرار دیتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

برطانیہ کی پولیس نے بھی اس سلسلے میں چار حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔لندن پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر چہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے تاہم چارحملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا اور ان افراد کو سفارت خانے کو نقصان پہنچانے اور سفارت خانے کے اندر داخل ہونے کے الزام میں پکڑا گیا ہے۔ /۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬