رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے سینٹ پیٹرز برگ میں دنیا کے نو ملکوں کی نیوز ایجنسیوں کے ساتھ ایک نشست میں مغرب کو خبردار کیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ تعلقات میں ریڈلائن عبور نہ کرے اور روسی مفادات کا پاس و لحاظ رکھے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے برطانیہ پر یہ کہتے ہوئے کڑی تنقید کی ہے کہ وہ اپنی ہلاکت خیز غلطیوں کا ذمہ دار روس کو قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ روس کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں جن میں یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی سے لے کر برطانیہ میں روس کے ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال کے مسئلے اور ملائیشیا کے مسافربردار طیارے کے گر کر تباہ ہونے تک، سب کے شامل حال ہیں۔
روسی صدر کا یہ بیان برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کے، اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں روس سے یوکرین میں ملائیشیا کے طیارے کے حادثے کے بارے میں جواب دہ ہونے سے متعلق عالمی مطالبے کی حمایت کی گئی تھی۔
دوسری جانب ہالینڈ اور آسٹریلیا نے اعلان کیا ہے کہ بین الاقوامی تحقیقات کے اس نتیجے کے بعد کہ یوکرین میں ملائیشیا کا طیارہ جس ہتھیار سے نشانہ بنا ہے وہ روسی فوجی یونٹ سے متعلق رہا ہے وہ طیارے کے اس حادثے کا ذمہ دار اب روس کو سمجھتے ہیں۔
کرملین ہاؤس کے ترجمان دیمتری پسکوف نے اس بات کو مسترد کرتے ہوئے کہ ملنے والے پرزے ملائیشیا کے گر کر تباہ ہونے والے طیارے سے متعلق رہے ہیں، اعلان کیا ہے کہ روس کو ان تحقیقات میں شامل ہونے سے روکا گیا ہے اس لئے روس، اعلان کردہ نتیجے پر یقین نہیں کر سکتا۔
روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ طیارے پر لگنے والا میزائل یوکرین میں ہتھیاروں کے مرکز سے فائر ہوا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ مشرقی سرحدوں کی طرف نیٹو کا پھیلاؤ اور اس تنظیم میں یوکرین کی ممکنہ شمولیت روس کی ریڈلائن ہے کہ جسے یورپ کو عبور نہیں کرنا چاہئے۔
روس کا کہنا ہے کہ نیٹو میں دیگر ملکوں کی رکنیت کے لئے مغربی بلقان میں اس کے اقدامات، مشرق کی طرف نیٹو کی زیادہ سے زیادہ توسیع کے لئے اس کی جارحانہ پالیسی سے متعلق شمار ہوتے ہیں۔
روس نے اپنی طرف نیٹو کے پھیلتے ہوئے دائرے اور اس کے نتائج پر بارہا خبردار کیا ہے اور تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ اس قسم کے تمام اقدامات کا ویسا ہی جواب دیا جائے گا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/