13 June 2018 - 18:06
News ID: 436270
فونت
ماہ مبارک رمضان کے آخری ایام کی دیگر ایام سے کہیں زیادہ فضیلت ہے اور ان ایام کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ۔
دعا

اس عشرہ کی تمام شبوں کی دعاوں شیخ کلینی علیہ الرحمۃ نے کتاب شریف "کافی" میں اور  شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان میں نقل کی ہیں ، یعنی اکیسویں کی شب میں ایک دعا ، بائیسویں کی شب میں ایک دعا ۔۔۔۔ تیسوں کی شبوں کی دعائیں منقول ہیں ، ان تمام دعاوں میں کچھ درخواستیں مشترک ہیں از جملہ:

1- دل سے نہ نکلنے والے یقین کی درخواست ۔

2-  زائل نہ ہونے والے ایمان کی درخواست ۔

3- لکھی ہوئی تقدیر اور قسمت پر راضی رہنے کی درخواست ۔

4- آتش جهنم سے مجفوظ رکھںے کی درخواست ۔

بعض دعاوں کے متن اگر کچھ ذرا مختلف ہیں مگر اسی مفھوم کے حامل ہیں :«... أن تهب لي يقينا تباشر به قلبي و إيمانا يذهب الشك عني و ترضيني بما قسمت لي و آتنا في الدنيا حسنة و في الآخرة حسنة و قنا عذاب الحريق‏... »

ان مسائل کی تاکید اس کی اہمیت کی نشانی ہے ، لہذا ان تمام شبوں میں بارہا تکرار کی گئی ہیں ۔


ایمان اور یقین کی اہمیت

ایمان اور یقین وہ دوعظیم نعمتیں ہیں جن کے بغیر زندگی بے معنی ہے کہ اگر یہ نہ ہو تو انسان حیرت اور سردرگمی کا شکار ہوجائے گا ، دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ سرچشمه خیرات و برکات، ایمان و یقین ہے ، درحقیقت جو چیز انسان کو خدا کی راہ میں عمل انجام دینے کی دعوت دیتی ہے وہ یہی چیز ہے ۔


خدا کی تقدیر اور قسمت پر راضی رہنے کا نتیجہ

پروردگار کی جانب سے معین کردہ چیزوں پر راضی رہنا وہ پسندیدہ صفات ہیں جو ہر مومن کی اندر موجود ہیں ، رضایت وہ جزبہ ہے جو انسان میں قناعت پیدا کرتا اور انسان کو شاکر بناتا ہے ۔


عذابِ جهنم

دنیا و آخرت میں اچھائیوں کی درخواست اور عذابِ جهنم سے دوری کی التجا ، ماه رمضان کی ان اخری شبوں کی دعاوں میں موجود گوشہ ہے ، عذابِ جهنم سے دوری کی درخواست، ماه رمضان اور دیگر مختلف دعاوں میں تکرار کی گئی ہے  ۔

سخت ترین عذاب الھی یہ ہے کہ انسان آگ کا شکار ہوجائے ، یہ باتیں دنیا میں بھی صادق ہیں ، چہ جائیکہ کی آخرت کی آگ ، جو دنیا کی آگ پر قابل قیاس نہیں ہے ، روایتوں اور دعاوں میں موجود نکتے سے شاید اسے سمجھا جاسکتا ہے کہ عذاب جھنم اس قدر دردناک ہے کہ انسان اس سے دوری کی دعا کرے ۔

ائمہ معصومین علیهم‌ السلام کی منقول ماہ مبارک رمضان کی روزانہ کی دعا «یا علیّ  یا عظیم... مُنّ عَلَیَّ بفکاکِ رقبتی مِن النّار... » میں بھی " عذابِ جهنم سے دوری" کا تذکرہ ہے کہ " اے خداوندا مجھ پر یہ احسان کر کہ مجھے آتش جھنم سے محفوظ رکھ ۔ "

 

ان دعاوں میں ایک اور گوشہ بھی پوشیدہ ہے کہ جہنم کی یاد انسان میں خوف خدا کے جزبہ کو قوت عطا کرتی ہے ، اس حوالے سے کہ مومن کے دل میں امید اور رحمت الھی کے ساتھ ساتھ خوف الھی کا وجود بھی ہو، یہ دعائیں کارگر ہیں ، عذاب اخرت کی یاد اور اس سے دوری کی درخواست اس خوف کا مقدمہ ہے کہ جو انسان کے انفرادی اور سماجی کردار پر اثر انداز ہے ۔ /۹۸۸/ ن ۹۷۳

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬