رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ان ہتھیاروں کے ذریعے امریکہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بھی ناکام رہا ہے اور دنیا کے کل فوجی بجٹ کا پنتیس فی صد خرچ کرنے کے باوجود گیارہ ستمبر کے واقعے میں پندرہ سعودی باشندوں کے ہاتھوں نو ہزار سے زائد امریکیوں کو مرنے سے نہ بچاسکا۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکی اقتدار کے ایوانوں میں روایتی اثر و رسوخ رکھنے والی اسلحہ ساز کمپنیاں، اپنے مفادات کے تحفظ کے غرض سے امریکی قانون سازی میں بھرپور کردار ادا کرتی ہیں، اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سمیت دنیا میں امن کے لیے کام کرنے والے تحقیقاتی اداروں کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق امریکہ دنیا کے سو سے زائد ملکوں کو ہتھیار فروخت کرتا ہے اور اسلحہ کی عالمی منڈی میں اس کا حصہ چونتیس فی صد کے قریب ہے جبکہ سن دوہزار سترہ کے دوران امریکی اسلحے کی فروخت میں پچیس فی صد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدارآنے کے بعد سے، امریکہ کے جارحانہ رویّوں اور اسلحہ ساز کمپنیوں کے مفادات کو تحفظ دینے کی پالیسیوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس پہنچنے کے فورا بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کیا جس کے نتیجے میں امریکی تاریخ میں اسلحے کا سب سے بڑا معاہدہ طے پایا جس کی مالیت ایک سو دس ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔یہ معاہدہ نہ صرف امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کا پہیہ گھما رہا ہے بلکہ جنگ اور خون خرابے کا سبب بھی بن رہا ہے اور آج جنگ میں استعمال ہونے والے امریکی ہتھیار، بے گناہ یمنی شہریوں کو موت کی وادیوں میں دھکیل رہے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ امریکی ہتھیار اور آلات حرب شام سمیت دنیا کے بہت سے ملکوں میں دہشت گرد گروہوں کو بھی فراہم کیے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں دہشت گردی اور وحشت کے سائے پوری دنیا پر پھیلتے جارہے ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰