رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینیوں کا پرامن واپسی مارچ جو یوم الارض کے موقع پر شروع ہوا تھا وہ مسلسل جاری ہے اور فلسطینیوں نے تیئیسویں ہفتے بھی غزہ کی سرحد پر پرامن مارچ نکالا اور اپنے قانونی حقوق کی بازیابی کا مطالبہ کیا - اس درمیان صیہونی فوجیوں نے ایک بار پھر فلسطینی مظاہرین پر اندھادھند وحشیانہ فائرنگ کردی جس میں دوسو چالیس فلسطینی زخمی ہوگئے - فلسطین کے محکمہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ جمعے کو ہونے والے پرامن مارچ پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے دوسو چالیس افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں ایک دس سالہ فلسطینی بچہ بھی شامل ہے زخمیوں میں کم سے کم دو فلسطینیوں کی حالت تشویشناک ہے - بتایا جاتا ہے کہ زخمیوں میں تین صحافی بھی شامل ہیں -
گذشتہ تیس مارچ کو یوم الارض کی مناسبت سے ہونے والے واپسی مارچ کے آغاز سے اب تک غاصب صیہونی فوجی ایک سو اسّی فلسطینیوں کو شہید کرچکے ہیں جبکہ انیس ہزار فلسطینی زخمی ہوئے ہیں - دوسری جانب صیہونی حکومت کے وزیرتعلیم نفتالی بنّٹ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ حماس کے رہنماؤں کو قتل کرکے اس تنظیم کی میزائلی تنصیبات کو نابود کردینا چاہئے دریں اثنا اسرائیلی وزیرجنگ اویگدر لیبرمین نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل نہیں کرسکے گی خواہ نفتالی بنّٹ ہی اسرائیل کے وزیرجنگ کیوں نہ بن جائیں -
کچھ عرصے قبل اسرائیل کی داخلی سلامتی کی خفیہ ایجنسی شاباک نے حماس کے فوجی بازو عزالدین قسام بریگیڈ کے کمانڈروں کو قتل کرنے کے لئے ایک نئی لیسٹ جاری کی ہے جس میں حماس کے فوجی بازو عزالدین قسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد الضیف اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے دفتر کے انچارج یحیی السنوار کے نام بھی شامل ہیں - اس درمیان حماس کے سینیئر رہنما یحیی موسی نے کہا ہے کہ فلسطین کے جہادی گروہوں کے رہنماؤں کو قتل کردینے کی اسرائیلی حکومت کی دھمکی اس کے خوف و وحشت کی علامت ہے - / ۹۸۸/ ن۹۴۰