رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ھندوستان کی ایرانی تیل کی خریداری بند کرنے سے متعلق امریکی دباؤ اور پابندیوں کے پیش نظر، ھندوستان کو ایران کے ساتھ تیل شعبے میں تعاون کو برقرار رکھنے کے لئے دشورای کا سامنا ہے۔
ھندوستانی اخبار نیو انڈین ایکسپریس نے لکھا ہے کہ ایران پر امریکی پابندیوں کا مقابلہ کے ھندوستان کو سخت حالات کا سامنا ہے، ھندوستانی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ھندوستان کی ایران سے تیل خریدار متاثر تو ہوئی ہے مگر اس وقت ھندوستان کے سامنے اپنی تیل ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مشکل راستہ موجود ہے۔
ھندوستانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ تیل نے یہ اعلان کردیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے مگر یہ بات واضح نہیں کہ ھندوستان، کس طرح ایران مخالف امریکی پابندیاں کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی وزیر خارجہ نے ھندوستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ، اپنے بعض اتحادی ممالک کو پابندیوں سے متعلق چھوٹ دے سکتا ہے تاہم ایرانی تیل لینے والے ممالک کو 4 نومبر سے پہلے تیل خریداری کو بند کرنا ہوگا۔
نائب ھندوستانی صدر نے امریکی دباؤ سے متعلق کہا کہ یہ ایک سنگین صورتحال ہے مگر دیکھنا ہوگا کہ ایران کس سطح تک اپنا تیل فرخت کرسکتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ھندوستان اپنی تیل ضروریات کا 80 فیصد باہر سے فراہم کرتا ہے جبکہ اس نے 2017 سے 2018 تک 220 ملین کیوبک میٹر تیل درآمد کیا ہے۔۹۸۸/ن۹۴۰/