رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق زائرین کو درپیش مشکلات کے خلاف علماء بلتستان نے کمشنر آفس تک احتجاجی مظاہرہ کیا، احتجاج مظاہرے کی قیادت اسلامی تحریک کے صوبائی صدر آغا سید عباس رضوی نے کی۔
علماء کرام نے کمشنر بلتستان ڈویژن اور ڈی آئی جی بلتستان کو احتجاجی یاداشت بھی پیش کی، جس میں کہا گیا ہے کہ ملت جعفریہ پاکستان کے مذہبی عقیدہ کی آزادی کو ہر سطح پر آئین پاکستان کی روح کے مطابق یقینی بنایا جائے، زائرین کو درپیش مشکلات کے حوالے سے ہمارا بھرپور احتجاج متعلقہ حکام تک پہنچایا جائے اور زائرین کو مکمل سفری سہولیات فراہم کی جائیں۔
یمن اور سعودی تنازعہ میں پاکستان کو ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیئے، گذشتہ ایام میں وزیراعظم نے قوم و ملک کو اعتماد میں لئے بغیر جو موقف اپنایا ہے، وہ مناسب نہیں ہے، گلگت بلتستان کے پرامن ماحول میں حساسیت پیدا کرنے کی کوشش خصوصاََ علماء کرام کو فورتھ شیڈول میں شامل کرنا زیادتی ہے، لہذا علماء و پرامن شہریوں کے ناموں کو فورتھ شیڈول سے نکالا جائے۔
گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی بابت چیف جسٹس آف پاکستان نے جو اقدام اٹھایا ہے، ہم اس کو بھرپور سراہتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کی طویل محرومیوں کا ازالہ کرتے ہوئے خطے کو مکمل آئین و قومی دھارے میں شامل کرکے ملک کا پانچواں صوبہ بنایا جائے گا۔
یاداشت میں مزید ذکر کیا گیا ہے کہ ستم ظریفی یہ رہی کہ سرکاری سطح پر اور حکومتی امور میں بھی مسلکی بنیادوں پر فیصلے کئے جانے لگے، جیسے عزاداری جو خالصتاََ ملت جعفریہ کی مذہبی عقیدت کی آزادی کا مسئلہ ہے، کو بھی متنازعہ بنایا گیا اور مختلف اوقات میں سرکاری احکامات کے ذریعے پابندیاں لگائی جاتی ہیں، جو نہایت افسوس ناک ہیں، اس سال افسوس ناک اور شرمناک رویہ بلوچستان سے باہر بھی شروع ہوچکا ہے۔
جیسا کہ جیکب آباد میں ایک خاتون زائرہ کو حکومتی اہلکاروں نے گاڑی چڑھا کر شہید کر دیا اور ظاہر کیا گیا کہ بلوچستان میں داخلے کیلئے این او سی حاصل کیا جائے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی سطح پر زائرین کو اب ملک کے کسی حصے سے سفر کرنے کے لئے این او سی حاصل کرنا ہوگا، جو کہ سراسر ناانصافی کے ساتھ ساتھ خلاف آئین اقدام متصور کیا جائے گا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/