رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترکی میں حکمران جماعت کے ایک ترجمان نے کہا ہےکہ استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانہ میں سعودی صحافی خاشقجی کا بہیمانہ قتل سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی بھیانک منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔
ترکی میں حکمران جماعت کے ایک ترجمان نے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے پس منظر میں ترکی اور سعودی عرب کے مابین کسی بھی طرح کے مذاکرات کے دعوے قطعی غیر اخلاقی ہیں ۔ ساتھ ہی ترکی کی جانب سے اس سعودی موقف کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے کہ خاشقجی کی موت لڑائی کے نتیجے میں ہوئی ۔
اے کے پارٹی کے ترجمان عمر چیلک نے کہا ہےکہ اس قتل کو چھپانے کی کوشش کی گئی اور غلط بیانی سے کام لیا گیا ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قتل کی تہہ تک پہنچنے کے لیے ترک تفتیشی ماہرین انتہائی غیر جانبداری سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
ترک صدر طیب اردگان کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے اب تک کی تحقیقات سے اپنی جماعت کے رفقاء کو اعتماد لیں گے بعد ازاں میڈیا کے ذریعے یہ معلومات پوری دنیا کو فراہم کئےجانے کا امکان ہے ۔
ترک میڈیا کے مطابق صحافی کے قتل کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں استنبول میں سعودی قونصل کے 5 ترک ملازمین نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/