رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) نے تقوی ،اخلاق، نیکی ،مہربانی اور اپنے اہلبیت (ع) سے محبت کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ميرے بعد نماز ميں ہرگز کوتاہي نہ کرنا ، ماتحتوں کے ساتھ نيکي سے پیش آنا اور جوبھي ميرا دين قبول کرے اس کا احترام کرنا اور اسے ميرا سلام پہنچا دينا۔ اٹھائيس صفر المظفر بانی اسلام ، خاتم النبیین ،رحمت للعالمين ، مرسل اعظم نبي مکرم حضرت محمد مصطفي صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي جانگداز رحلت اور آپ کے بڑے نواسے حضرت امام حسن عليہ السلام کي شہادت کا دن ہے آج عالم اسلام غم و الم میں ڈوبا ہوا ہے۔ یغمبر اسلام حضرت محمد (ص) بن عبداللہ بن عبدالمطّلب بن ہاشم، اللہ تعالی کے آخری پیغمبر ہیں آپ، اولوالعزم انبیاء میں سب سے افضل ہیں آپ کا اہم ترین معجزہ قرآن ہے. آپ یکتا پرستی کے منادی اور اخلاق کے داعی ہیں. نیز سربراہ حکومت، قانون ساز، سماجی مصلح اور افواج کے سربراہ تھے. گوکہ آپ عرب کے مشرک معاشرے میں پیدا ہوئے تھے تاہم اپنی زندگی کے دوران بتوں کی پرستش سے دوری کرتے تھے اور معاشرے میں رائج اخلاقی برائیوں اور قباحتوں سے پرہیز کرتے تھے
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آخری وقت فرمایا : میرے حبیب کوبلاؤ میں نے اپنے باپ ابوبکر کو بلایا، پھر حضرت نے فرمایا: میرے حبیب کو بلاؤ ،پھرنے عمرکوبلایا، حضرت نے پھر فرمایا میرے حبیب کو بلاؤ ، تومیں نے حضرت علی علیہ اسلام کو بلایا آنحضور نے حضرت علی کوچادرمیں لے لیااورآخر تک سینے سے لپٹائے رکھا۔
سنہ 11 ہجری کے ابتدائی مہینوں میں رسول اکرم(ص) بیمار ہوئے آپ کی بیماری شدت اختیار کرگئی تو آپ نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی کی سفارش فرمائی اور فرمایا: اگر کسی کا مجھ پر کوئی حق ہے تو وہ مجھ سے وصول کرے یا بخش دے اور میں نے کسی کو آزردہ کیا ہے تو میں تلافی کے لئے تیار ہوں.
پیغمبر اسلام (ص) نے اپنے اصحاب سے وصیت لکھنے کے لئے قلم و دوات طلب کیا لیکن افسوس کے پیغمبر اسلام (ص) کو قلم و دوات نہیں دیا گيا اور نہ ہی دینے دیا گیا۔ پیغمبر اسلام نے زبانی وصیت کرتے ہوئے فرمایا: "ميرے بعد نماز ميں ہرگز کوتاہي نہ کرنا ، ماتحتوں کے ساتھ نيکي سے کام لينا جوبھي ميرا دين قبول کرے اس کا احترام کرنا اور ميرا سلام اس تک پہنچا دينا ، تقوائے الہي کے سائے ميں خلق خدا سے نيکي اور مہرباني سے پيش آنا ميں تم سب کو خدا کے حوالے کرتا ہوں " اس وقت ، جيسا کہ حضرت علي نے نہج البلاغہ ميں فرمايا ہے۔ رسول اکرم (ص) کا سر مبارک حضرت علي کي آغوش ميں تھا ، امير المومنين فرماتے ہیں: ميرے ہاتھوں پر آنحضور (ص) کي جان نکلي ہے ميں نے آپ کے غسل کا اہتمام کيا فرشتوں نے اس کام ميں ميري مدد کي ، آپ کے غم ميں پورا گھر اور در و ديوار گريہ کناں تھے اور فرياد کررہے تھے ، ہرطرف آہ بکا کي آواز بلند تھي کچھ فرشتے آسمان سے اتر رہے تھے تو کچھ آسمان کي طرف واپس جا رہے تھے اور آپ پر پڑھي جانے والي نماز کي تکبيريں ايک لمحے کے لئے قطع نہيں ہورہي تھيں يہاں تک کہ ميں نے آپ کو سپرد خاک کرديا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰