رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بیونس آئرس آمد سے قبل طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں انسانی صورت حال پر گہری تشویش ہے، یمن کا طویل المدتی حل سیاسی مذاکرات میں ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قسم کھائی کہ عالمی دباؤ کے باوجود امریکا یمن میں سعودی اتحادی ممالک کی عسکری مدد جاری رکھے گا۔
تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ یمن میں انسانی بحران شدت اختیار کرگیاہے۔ ایک سوال کے جواب میں مائیک پومپیو کا کہناتھا کہ سعودی عرب کو عسکری تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ امریکی سینیٹ نے فوجی تعاون کے خاتمے کے لیے ابتدائی ووٹ حاصل کیے جبکہ امریکا کے صدر ڈونلڈٹرمپ کے حامی 14 ارکان نے سیکریٹری دفاع جم میٹس کے موقف کو قطعی رد کیا۔
اگلے ہفتے حتمی ووٹ متوقع ہے، اگر ڈونلڈ ٹرمپ بل پر ویٹو کرتے ہیں تو تازہ جنگی ماحول جنم لے گا۔
سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔
اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔
یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے ۔
سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کردیا ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب، یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/