05 December 2018 - 14:52
News ID: 438819
فونت
اسلامی جمہوریہ ایران نے جوہری معاہدے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد ۲۲۳۱ پر امریکہ کے دہرے معیار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ قراداد کے نکات کو توڑ مروڑ کر پیش کررہا ہے.
پرچم ایران

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ایک جاری کردہ بیان کے مطابق، سلامتی کونسل کی قرارداد2231 میں ایران کی میزائل سرگرمیوں پر نہ تو کوئی پابندی ہے اور نہ ہی اسے محدود کرنے کا کہا گیا ہے.

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران قرارداد 2231 سے متعلق امریکہ کی خودساختہ منطق اور اس کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے میزائل پروگرام کو سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق سمجھتا ہے.

بیان کے مطابق، ایران نہیں بلکہ امریکہ اس قرارداد کی خلاف وزری کا مرتکب ہوا ہے. ایران کی پُرامن میزائل سرگرمیوں کو غیرتعمیری ظاہر کرنا اور انھیں علاقے کے لئے خطرہ قرار دیا جانا امریکہ کی دشمنانہ پالیسی اور حیلے بہانے کے سوا کچھ نہیں.

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ایران جوہری معاہدے سے جسے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی حمایت حاصل ہے، علیحدگی امریکی خلاف ورزیوں کی ایک مثال ہے.

امریکہ نہ صرف خود سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کرتا بلکہ وہ دوسرے ممالک کو بھی ان قراردادوں بالخصوص قرارداد نمبر 2231 پر عمل نہ کرنے پر دباؤ ڈالتا ہے اور انھیں دھمکی دیتا ہے کہ اگر وہ امریکی مطالبے پر عمل نہ کریں تو انھیں اس کے بدلے میں سزا دی جائے گی.

بیان کے مطابق، امریکہ کی یہ کوشش ہے کہ وہ قرارداد 2231 سے متعلق من گھڑت اطلاعات دے کر اسے ایران کے خلاف استعمال کرے.

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے ہفتے کی رات ایک بیان میں دعوی کیا تھا کہ ایران نے درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے اور ایران کا یہ میزائل متعدد ایٹمی وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مائیک پمپیؤ نے کوئی ثبوت پیش کئے بغیر دعوی کیا ہے کہ ایران کی جانب سے اس بیلسٹک میزائل کا تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی خلاف ورزی ہے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے بھی اتوار کو امریکی وزیر خارجہ کے دعوے کا اعادہ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ایران کا میزائل پروگرام ان کے ملک کے لئے باعث تشویش ہے۔

امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے ایران کے خلاف متحدہ طور پر یہ ماحول ایسی حالت میں تیار کیا جا رہا ہے کہ اس سے قبل یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کی ترجمان نبیلہ مسرالی نے اعلان کیا تھا کہ ایران کی جانب سے کئے جانے والے میزائل تجربات ایٹمی معاہدے کے منافی نہیں ہیں۔

امریکی اور پھر برطانوی وزیر خارجہ کی جانب سے یہ دعوے ایسی حالت میں کئے گئے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے رواں سال کی آٹھ مئی کو بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر امریکہ کی علیحدگی اور ایران کے خلاف جوہری پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ / ۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬