ارسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے صیہونی حکومت کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیان کے مسودے کو روک دیا ہے جو تل ابیب انتظامیہ کے ذریعے الخلیل سے اقوام متحدہ کے مبصرین کو نکالنے کی مذمت میں تیار کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک بیان جاری کرنا چاہتی تھی جس میں غرب اردن کے شہر الخلیل سے اقوام متحدہ کے مبصرین کو نکال دینے کے اسرائیل کے خودسرانہ اقدام پر تنقید کی گئی تھی۔
صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو نے گذشتہ پیر کو اعلان کیا تھا کہ اب الخلیل میں اقوام متحدہ کے مبصرین کی تعیناتی کی مدت میں توسیع نہیں کی جائے گی۔
اقوام متحدہ نے انیس سو چورانوے میں غرب اردن کے شہر الخلیل کی مسجدابراہیمی میں ایک انتہا پسند صیہونی کے ہاتھوں تیس فلسطینی نمازیوں کے قتل عام کے بعد اپنے مبصرین اس شہر میں تعینات کئے تھے۔
اس علاقے میں اقوام متحد کے مبصرین کی تعیناتی کا معاہدہ فلسطینی انتظامیہ اور صیہونی حکومت کے درمیان ہوا تھا جس کا نام تیف ہے۔
ناروے نے بھی جو گذشتہ بائیس برس سے اقوام متحدہ کے اس مشن کا سربراہ رہا ہے اسرائیل کے اس اقدام پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب انتظامیہ کے اس اقدام کا مطلب اوسلو معاہدے کے ایک بڑے حصے کی خلاف ورزی ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/