تحریر: محمد حسن جمالی
رسا ںیوز: ایران کی سرزمین پر آج ملت ایران 22 بہمن کا جشن منا رہی ہےـ یہ ایرانی قوم کی فتح اور رضا شاہ پہلوی سمیت استعماری طاقتوں کی کمر شکن شکست کا دن ہے۔ یہ تاریخ بشریت کا وہ اہم دن ہے، جس میں حق نے ایک بار پھر باطل کے سر پر دے مارا اور اسے پھوڑ دیا، جس کے نتیجے میں پوری دنیا کو بیسویں صدی میں ایک بار پھر یہ سمجھنے کا موقع ملا کہ حق ہمیشہ غالب ہوا کرتا ہے اور باطل مغلوب۔۔۔۔ آج ایرانی قوم اپنے مقدس انقلاب کی چالیسویں سالگردہ بڑی شان و شوکت سے منا رہی ہےـ اس دن ایران کے سارے لوگ مرد، زن، بوڑھے، جوان، امیر، غریب اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل کر 22 بہمن کی عظیم الشان ریلیوں میں شرکت کرتے ہیں، جن میں وہ یک صدا ہوکر "الله اکبر خامنہ ای رہبر، مرگ بر امریکہ، مرگ بر اسرائیل" جیسے فلک شگاف نعروں کی آواز فضا میں بلند کر دیتے ہیں اور ۲۲بہمن کے اجتماعات انتہائی پرشکوہ ہوتے ہیں۔
اس دن کی ریلیاں امریکہ و اسرائیل کا جینا حرام کر دیتی ہیں۔ اگرچہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے دن کے بعد ملت غیور ایران کا ہر اجتماع استعماری طاقتوں پر خوف طاری کرتا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایرانی قوم اور نظام انقلاب کے ہر اقدام پر کڑی نظر رکھتی ہیں، نیز وہ ایرانی قوم کی حرکات و سکنات کی نشاندہی کے لئے وسیع پیمانے پر افراد کو جاسوسی پر مامور کئے ہوتی ہیں، جو وقتاً فوقتاً ان کو ایران کے تمام حالات سے باخبر کرتے رہتے ہیں، لیکن 22 بہمن کے عظیم اجتماعات سے دشمن جتنے خوفزدہ ہوتے ہیں، اتنے کسی اور اجتماع سے نہیں ہوتے، یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے دنیا کے میڈیا پر اس دن کی ریلیوں کی کوریج دینے پر سختی سے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس پورے عرصے میں کبھی بھی دنیا کے میڈیا کو ان اجتماعات کی جھلک دنیا والوں کو دکھانے کی جرات اور ہمت نہیں ہوئی۔ اس حوالے سے انصاف پسند قلمکاروں نے تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔
اس مختصر تحریر کا مقصد فقط "یوم الله" کے بعض اہم پیغامات کچھ نکات کی صورت میں اپنے قارئین تک پہنچانا ہے، جو بالترتیب یہ ہے۔
1ـ مسلمانوں کی کامیابی کی کنجی اتحاد و اتفاق ہے۔
2ـ عزت اور شرافت سے سرشار زندگی پانے کے لئے ظلم کے خلاف قیام کرنا ضروری ہے۔
3ـ مقدس ہدف تک رسائی حاصل کرنے کے لئے جان اور مال فدا کرنے سے ہرگز دریغ نہیں کرنا چاہیئے۔
4ـ استعماری طاقتوں کی غلامی سے نجات پانے کے راستے میں پوری استقامت سے مقابلہ کرنا ہے۔
5ـ کسی بھی انقلاب کی کامیابی لہو کی قربانی مانگتی ہے۔
6ـ ظالموں اور ستمگروں پر حق اور ایمان کی طاقت سے ہی غلبہ پانا ممکن ہے۔
7ـ اگر دنیا کے مستضعفین کے لئے دین شناس اور بابصیرت قیادت نصیب ہو جائے تو وہ بڑے سے بڑے بتوں کو پاش پاش کرسکتے ہیں۔
8ـ اگر دینی علماء اسلامی اصولوں کے مطابق سیاسی میدان میں فعال ہو جائیں تو قوم اور ملک کی تقدیر بدلنے میں دیر نہیں لگتی۔
۹ـ کسی قوم میں انقلاب برپا کرنے کے لئے دنیوی اور سیاسی علوم میں متخصص ہونا ضروری نہیں بلکہ ایک بوریا نشین، زمان شناس، صاحب بصیرت، قرآن و احادیث کا ماہر بھی انقلاب لاسکتا ہے۔
10ـ قومی بلند مقاصد کے حصول کے لئے ذاتی مفادات کو اجتماعی مفادات پر قربان کرکے جدوجہد کرنا ضروری ہے۔
11ـ کسی بھی معاشرے میں انقلاب لانے سے کہیں زیادہ اس کی حفاظت کرنا دشوار کام ہے۔
12ـ کسی بھی نیک کام کو اخلاص سے شروع کریں تو اس کے ثمرات حاصل ہو ہی جائیں گے۔
13ـ قوموں اور ملتوں کی ترقی اور تکامل آزادی اور خود مختاری کے سائے میں حاصل ہونا ممکن ہے۔
14ـ آزادی بہت بڑی نعمت ہے جبکہ غلامی عذاب الیم ہے۔
15ـ راہ حق میں شہادت طلبی کی آرزو دل میں پیدا کرنے کے لئے دینی تعلیمات کی روشنی میں انسان کو تربیت یافتہ ہونا لازم ہے۔
16ـ صالح معاشرے کے قیام کے لئے دین شناسی اور دشمن شناسی دونوں ضروری ہیں۔
17ـ ان تنصرکم اللہ ینصرکم و یثبت اقدامکم ۔/۹۸۸/ ن
منبع: اسلام ٹائمز