رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جو بھی خون خرابہ ہورہا ہے، اُس کی تمام تر ذمہ داری ھندوستان کے حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے جو مسئلہ کشمیر کو اس کے جمہوری اور تاریخی پس منظر کی روشنی میں حل کرنے کے بجائے صرف اور صرف بندوق اور بارود سے حل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے حالیہ معرکے میں ایک عام شہری وسیم احمد میر کو براہ راست فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے غمزدہ خاندان کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ جموں و کشمیر کی غیر یقینی سیاسی صورتحال اور عدمِ استحکام کی وجہ سے قیمتی انسانی زندگیاں بھینٹ چڑھ رہی ہیں اور اس کی تمام تر ذمہ داری ھندوستانی حکمرانوں پر عائد ہوجاتی ہے، جو کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کا احترام کرنے کے بجائے زور آمائی میں مصروف ہیں ۔
حریت رہنما نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی پسِ منظر اور زمینی حقائق کی بنیاد پر حل نہیں کیا گیا تب تک جموں کشمیر میں خون کی ارزانی جاری رہے گی اور طاقت سے تو قبرستان آباد کئے جاسکتے ہیں، لیکن کبھی بھی امن قائم نہیں کیا جاسکتا۔
سید علی شاہ گیلانی نے واضح کیا کہ مستقل امن اور سکون قائم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ حقائق کا سامنا کر کے رِستے ہوئے ناسوروں کو مندمل کرنے کے عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ 7 دہائیوں سے ہورہی انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں، نہ تھمنے والے خون کی ارزانی اور غیر یقینیت اور عدمِ استحکام کا خاتمہ ہوکر محکوم انسانوں کو آزادی کی زندگی نصیب ہو۔
انہوں نے کہا کہ ھندوستان کی ضد پر اڑے رہنے سے مسئلہ کشمیر کی حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی ہے، البتہ یہ مسئلہ الجھے رہنے سے کشمیریوں کے ساتھ ساتھ برصغیر کے لئے بھی خطرے کا باعث بنا رہے گا۔/۹۸۸/ن