رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں داتا دربار کے باہر خودکش دھماکے میں ۳ پولیس اہلکاروں سمیت ۱۰ افراد شہید اور ۲۴ زخمی ہو گئے، جن میں ۶ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔دھماکے میں ایلیٹ پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے دھماکے کی مذمت کی اور انکوائری رپورٹ طلب کرلی جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھکر کا دورہ منسوخ کر دیا اور داتا دربار دھماکے کی انکوائری کا حکم دیدیا۔
ادھر آئی جی پنجاب کیپٹن (ر)عارف خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ داتا دربار کے باہر ہونیوالا حملہ خودکش ہے، دھماکے میں ۱۰ افراد شہید ہوئے جن میں ۳ پولیس اہلکارشامل ہیں، دھماکے میں زخمی افراد کی تعداد ۲۵ بتائی جاتی ہے جن میں 6 کی حالت تشویشناک ہے۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ دھماکے میں 7 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ میو ہسپتال کے تمام ڈاکٹرز کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں اور تمام ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو واپس بلا لیا گیا۔
پولیس کے مطابق حملہ خودکش تھا، حملہ آور کے اعضا فرانزک کیلئے بھیج دیئے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دہشتگرد نے ایلیٹ کی گاڑی کونشانہ بنایا، دہشتگرد مین روڈ سے وی وی آئی پی گیٹ کی جانب گیا، پولیس کی بڑی تعداد نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
شہید ہونیوالوں میں ۲ پولیس اہلکار شاہد اور سلیم جبکہ شہری کی شناخت رفیق کے نام سے ہوئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنا دورہ بھکر منسوخ کر دیا اور داتا دربار دھماکے کی انکوائری کا حکم دیدیا۔
وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے دہشتگردی کے اس اندوہناک واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔ دھماکے کے بعد لاہور سمیت پنجاب بھر میں سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔