رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے یمن پر مسلط کردہ جنگ کے توازن کے تبدیل ہونے کے خوف کے پیش نظر مکہ مکرمہ میں عرب ممالک کے ۲ ہنگامی اجلاس طلب کئے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب پر جنگ کے توازن میں تبدیلی کی بنا پر خوف و ہراس طاری ہوگیا ہے۔
سعودی عرب کے امریکہ اور اسرائیل نواز بادشاہ شاہ سلمان نے سعودی عرب اور امارات پر یمنی فوج اور قبائل کی حالیہ دفاعی کارروائیوں کے پیش نظر عرب ممالک کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے ۔
عرب ممالک کے دونوں اجلاس سعودی عرب کی میزبانی میں مکہ مکرمہ میں منعقد ہوں گے ۔ سعودی حکام کے مطابق مذکورہ اجلاس میں عرب ممالک اور خلیج فارس کی عرب ریاستوں کےحکام شرکت کریں گے۔
یمنی فورسز اور قبائل کی جانب سے سعودی عرب کی تیل کی کمپنی ارامکو اور سعودی تیل کی تنصیبات پر حالیہ حملوں کے بعد یہ اجلاس طلب کئے گئے ہیں۔ سعودی عرب کے حکام کو اس بات پر یقین ہے کہ یمنی فورسز اور قبائل مستقبل میں اپنے دفاع میں سعودی عرب کے اندر مزید ٹھکانوں پر شدید ترین دفاعی حملے کرسکتے ہیں ۔
ادھر یمنی وزارت دفاع کے ایک اعلی اہلکار نے اعلان کیا ہے کہ یمن پر سعودی عرب کی بربریت اور جارحیت جاری رہنے کی صورت میں سعودی عرب کے اندر 300 ٹھکانوں کو میزائلوں اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جائےگا۔ یمنی اہلکار کا کہنا ہے کہ ارامکو پر حملہ اسی سلسلے کی ابتدائی کڑی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب مکہ مکرمہ میں ہونے والے عرب ممالک کے دو اجلاسوں میں عرب ممالک کی حمایت اور ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا البتہ اسے پہلے ہی امریکہ اور اسرائیل سمیت دس عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
ادھر سعودی عرب کے اخبار عکاظ نے مسلمانوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے بہت بڑی جھوٹی اور غلط خبر شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ یمنی فورسز اور قبائل نے مکہ مکرمہ پر دو میزائل فائر کئے جنھیں سعودی عرب نے مارگرایا۔
جبکہ یمنی فورسز نے اس خـبر کی سختی کے ساتھ تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی فورسز نے مکہ مکرمہ کی جانب کوئی میزائل فائر نہیں کئے اور نہ ہی ایسا کرےگا۔ سعودی عرب کے حکام مکہ اور مدینہ کی آڑ میں اپنے اقتدار کو بچانے کی ناکام اور مذموم کوشش کررہے ہیں۔
ادھر یمنی فوج کے ترجمان یحیی سریع نے کہا کہ ہم اپنی فوجی کارروائیوں کے ٹھکانوں کا اعلان کرتے ہیں سعودی عرب کو اس سلسلے میں جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں۔
عرب تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کا مکہ میں دو ہنگامی اجلاس بلانا اس بات کا مظہر ہے کہ یمن جنگ میں طاقت کے توازن کے تبدیل ہونے کا سعودی عرب پر خوف طاری ہوگیا ہے نیز سعودی عرب مذکورہ اجلاسوں کے ذریعہ یمن میں ہونے والے اپنے ہولناک ، مجرمانہ ، بہیمانہ اور جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرےگا اور عرب ممالک کی ہمدردی اور حمایت حاصل کرنے کی تلاش اور جد جہد کرےگا ۔