رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صہیونی اخبار ہاآرٹض نے بیان کیا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کے نئے نقشے میں شام کے مقبوضہ جولان علاقہ کو باقاعدہ طور پر اسرائیل کا حصہ قراردیدیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر خاص کوشنر نے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو سے گزشتہ روز ان کے دفتر میں ملاقات کرکے امریکہ کا تیار کردہ نیا اسرائیلی نقشہ پیش کیا۔
اسرائیلی اخبار ہاآرٹض کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور داماد جیریڈ کوشنرنے گزشتہ روز تل ابیب پہنچنے کے بعد صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ ان کے دفتر میں ملاقات کی۔
کوشنر کے ہمراہ اس ملاقات میں مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی برائے امن جیسن گرین بیلٹ، امریکی ایلچی برائن ہک اور اسرائیل میں امریکی سفیر رون دیرمر بھی موجود تھے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر کے داماد کوشنر نے گزشتہ روز نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران امریکہ کا تیارکردہ اسرائیلی نقشہ صیہونی وزیراعظم کو پیش کردیا ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق 1967 کے بعد پہلی مرتبہ جو نقشہ پیش کیا گیا ہے اس میں شام کے مقبوضہ علاقہ جولان کو اسرائیل کا حصہ بتایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق رمضان المبارک کے بعد صدی معاملے کے سلسلے میں بحرین میں اجلاس منعقد ہوگا جس میں امریکی صدر ٹرمپ کی ہدایت کے مطابق سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات فلسطین اور بیت المقدس کو فروخت کرنے کا صدی معاملہ طے کریں گے۔
واضح رہے کہ جیرڈ کوشنر امریکی صدر کے داماد اور سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے قریبی دوست ہیں اور صدی معاملے ميں ان دونوں کا بنیادی کردار ہے۔
ادھر فلسطینی عوام اور امت مسلمہ نے عالمی یوم قدس کی عظیم الشان ریلیوں میں امریکہ اور سعودی عرب کے صدی معاملے کو رد کردیا ہے۔