رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی نیوز ایجنسی "بلومبرگ" نے بعض سعودی حکام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں شراب کی فروخت اور اس کے استعمال پر لگی پابندی عنقریب ہٹا لی جائے گی۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس بات کا احتمال ہے کہ آئندہ برس سے سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی باشندوں کو سعودی عرب میں شراب خریدنے اور پینے کی اجازت مل جائے گی۔
بین الاقوامی نیوز ایجنسی نے سعودی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے غیر ملکی باشندوں سے نقل کیا ہے کہ سعودی حکومت بیرون ملک سے شراب کی درآمد کا پرمٹ جاری کرنے پر غور کر رہی ہے، بنابرایں سعودی دارالحکومت ریاض کے شمال میں واقع "ملک عبداللہ" نامی تجارتی مرکز احتمالاً وہ پہلی مارکیٹ ہوگا، جس میں شراب خریدنے اور شراب نوشی کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
واضح رہے کہ 2017ء میں سعودی عرب کی حکومت کے موجودہ ولی عہد "محمد بن سلمان" کے ہاتھ میں آنے کے بعد سے وہاں بہت سی اجتماعی اور اقتصادی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔
خواتین کو گاڑی چلانے کا حق، سینماؤں اور جوئے و قماربازی کے اڈوں کا کھلنا، سرعام موسیقی اور رقص کی محفلوں کا انعقاد اور اب شراب فروشی اور شرابخوری کی اجازت کا دیا جانا ان تبدیلیوں میں سرفہرست ہے۔