رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے ضمن میں دھونس دباؤ اور طاقت کی پالیسی اختیار کرنے کے بجائے مفاہمانہ طرز سیاست اختیار کرے۔
انہوں نے کہا کہ طاقت اور تشدد کی پالیسی سے یہ مسئلہ نہ ماضی میں حل ہوسکا ہے اور نہ آئندہ اس مسئلہ کے حل کے حوالے سے اس طرح کا طرز عمل معاون یا مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت اور تشدد کی پالیسی سے یہاں کے عوام میں بھارت کے تئیں غم و غصے میں اضافہ ہورہا ہے اور کشمیری عوام کے دلوں میں نفرت اور بیزاری بڑھ رہی ہے۔
جامع مسجد سرینگر میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ایک کشمیر کش اور مسلم کش پالیسی اختیار کی گئی ہے، ہر سطح پر سختیاں اور بندشیں عائد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کشمیری عوام کو عذاب و عتاب کا شکار بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو لگ رہا ہے کہ وہ طاقت اور ظلم کی پالیسی اختیار کرکے اس مسئلہ کو دبا سکتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ ستر سال سے زائد کا عرصہ گذر گیا مگر مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت و ہیئت میں کوئی تبدیلی واقعہ نہیں ہوئی۔ یہ مسئلہ آج بھی اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ طاقت اور تشدد کی پالیسی ترک کرکے مفاہمت کا راستہ اختیار کرے کیونکہ اگر ہمیں اس مسئلہ سے باہر نکلنا ہے تو اس کے لئے واحد راستہ یہی ہے کہ اعتماد سازی کے اقدامات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ بامعنی مذاکراتی عمل کا آغاز کیا جائے اور اگر ایسے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تو پاکستان اور کشمیری عوام کی طرف سے اس پر مثبت ردعمل سامنے آسکتا ہے کیونکہ آگے بڑھنے کا یہی ایک واحد راستہ ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ بھارتی حکومت کو چاہیئے کہ وہ فوراً سے بیشتر ایسے اقدامات اٹھائے جس سے یہاں کے عوام کو راحت ملے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ اعتماد سازی کے ماحول کو فروغ دیا جائے اور بھارت کے مختلف جیلوں میں سالہا سال سے مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں اور NIA کی جانب سے گرفتار کئے گئے حریت پسند قائدین اور کارکنوں کی رہائی عمل میں لائی جائے اور کشمیر کے دونوں حصوں کو ملانے والے راستوں سرینگر مظفرآباد روڑ، پونچھ راولاکورٹ، چکاںدا باغ راستوں کو کھولا جائے اور ایک Mutual Trust سے عبارت ماحول پیدا کیا جائے جس سے دونوں ممالک میں مقید ایک دوسرے کے قیدیوں کی رہائی بھی ممکن ہوسکے۔