محمد جواد ظریف :
ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کو واشنگٹن کی ایٹمی معاہدے میں واپسی اور ملت ایران کے خلاف اقتصادی دہشت گردی کے خاتمے سے مشروط کردیا ہے۔
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کےدارالحکومت کوالالامپور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا خواہاں ہے تو وہ ایٹمی معاہدے میں واپس آئے اور اس معاہدہ کا احترام نیز اس پر عملدرآمد کرے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ: امریکہ کے ساتھ ایران کے مذاکرات ممکن نہیں ہیں، مگر یہ کہ واشنگٹن ایٹمی معاہدے میں واپس آئے اور ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی دہشت گردی کا سلسلہ بند کردے"۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ بدستور ایران کے خلاف اقتصادی جنگ میں مصروف ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے صدر ایران کے ساتھ ملاقات کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیشکش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران امریکہ حکام کے ساتھ ملاقات اور مذاکرات کا خواہاں نہیں۔
درایں اثناایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کوالالامپور میں اپنے ملائیشیائی ہم منصب سیف الدین عبداللہ سے ملاقات اور گفتگو کی ہے۔
اس ملاقات میں باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے، مشترکہ بینکاری، تجارتی، اور سائنٹفک تعاون کے فروغ اور مشترکہ کمیشنوں کے اجلاس کے انعقاد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ملائیشیائی ہم منصب کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی صورتحال، عالم اسلام کے اہم معاملات اور خاص سے طور سے علاقائی اور بین الاقوام مسائل کے بارے میں بھی گفتگو کی۔
سیف الدین عبداللہ نے بھی اس ملاقات میں اپنے ملک کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کے عنقریب دورہ ایران کے بارے میں ایران کے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ملائیشیا کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سے کا بھی دورہ اور عالمی تعلقات کے مستقبل کے بارے میں ملائیشیائی دانشوروں سے خطاب کیا۔ایران کے وزیر خارجہ بدھ کی شام جاپان کا دورہ مکمل کرکے کوالا لامپور پہنچے تھے۔
انہوں ٹوکیو میں اپنے قیام کے دوران وزیراعظم آبے شنزو اور وزیر خارجہ کانوتارو کے ساتھ الگ الگ ملاقات اور باہمی دلچسپی کے اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے جاپان سے پہلے چین کا بھی دورہ کیا جو تین ایشیائی ملکوں چین جاپان اور ملایشیا کے دورے میں ان کی پہلی منزل تھی۔
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے