رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انڈین پولیس نے بھی مودی سرکار کے نقش قدم پرچلتے ہوئے مسلمانوں کو ملک چھوڑنے اور پاکستان جانے کی دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں اترپردیش پولیس کا ایک اعلی افسر مسلمانوں کو پاکستان جانے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
ھندوستانی پولیس نے بھی مودی سرکار کے نقش قدم پر چلنا شروع کردیا۔ مسلمانوں کو اذیت دینے کیلئے مودی سرکاراور انتظامیہ نے گٹھ جوڑ کرتے ہوئے مسلمانوں کو پاکستان جانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ایک اعلیٰ پولیس افسر اترپردیش کے مسلمان علاقے میں جاکر لوگوں کو دھمکانے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگا۔ بھارت کے اپنے ہی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی پر چلنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ریاست اترپردیش کے علاقے کے ایک حساس ٹاون میروت میں ایک اعلیٰ پولیس افسر جس کی شناخت ایس پی اکھلیش نارائن کے نام سے ہوئی ہے مسلمان اکثریتی علاقے میں جاکر انہیں دھمکیاں دی ہیں اورانتہائی متعصب لہجہ اختیارکرتے ہوئے مسلمانوں کوپاکستان چلے جانے کا کہا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسلمانوں کی بڑی تعداد نماز جمعہ کی ادائیگی اور اس کے بعد شہریت کے متنازعہ بل کیخلاف احتجاج کرنے کیلئے جمع ہورہی تھی۔این ڈی ٹی وی کے مطابق موبائل فون پر بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایس پی دوسرے اہلکاروں کے ساتھ ایک تنگ گلی والے علاقہ میں ہے جہاں وہ مسلمانوں کے ایک گروپ کو کہہ رہاہے کہ ’کہاں جاوگے؟ اس گلی کو میں ٹھیک کروں گا‘نوجوانوں نے کہاوہ نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے مسجد جارہے ہیں جس پر نارائن نے کہاکہ وہ تو ٹھیک ہے لیکن جو کالی پٹی اور نیلی پٹی باندھ رہے ہیں ان کو کہو کہ وہ پاکستان چلے جائیں ۔
ھندوستان میں رہنے کا ارادہ نہیں ہے تو چلے جائیں۔ یہاں رہتے ہو اور تعریف کسی اور کی کرتے ہو۔بھارتی پولیس افسرکچھ آگے بڑھا لیکن ایک بار پھر مسلمانوں کے بیچ پہنچ گیااور کہاکہ وہ ایک ایک گھر کے آدمی کو جیل میں بھر دے گا۔اوردھمکی لگائی کہ وہ ہر شخص کو تباہ کردے گا۔
ھندوستانی پولیس افسر کی اس متعصب کارکردگی نے واضح کردیا ہے کہ ھندوستان میں مودی سرکار اور اس کی انتظامیہ مسلمانوں کو اذیت دینے کیلئے ایکا کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ ریاست اترپردیش میں مسلمان دشمنی پر مبنی قانون سازی کی وجہ سے شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔