‫‫کیٹیگری‬ :
28 December 2019 - 13:44
News ID: 441825
فونت
آیت الله خائفی:
حوزہ علمیہ میں درس اخلاق کے معروف استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ نفس کی شناخت، با فضیلت ترین حکمت ہے کہا: اگر ہم سیکڑوں سال تک فقہ و اصول پڑھیں مگر اپنے نفس کو نہ پہچان سکیں تو کسی منزل تک نہیں پہونچ سکتے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم میں درس اخلاق کے معروف استاد آیت الله حاج شیخ عبدالله خائفی نے اپنے درس خارج میں کچھ اخلاقی نکات بیان کئے جسے ہم اس مقام پر پیش کر رہے ہیں۔

اعوذ بالله من الشیطان الرجیم

بسم الله الرحمن الرحیم

فی کتاب الغرر و الدرر عن علی علیه السلام: «عَجِبتُ لِمَن یَجهَل نَفسَه کیفَ یَعرِف ربَّه» سیر و سلوک الی الله تعالی اور خدا کی جانب قدم بڑھانا شریعت ، الھی احکامات اور وظائف کے مطابق ہونا چاہئے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو محض گمراہی ہے یعنی انسان خود بھی گمراہ ہے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرنے والا ہے ، حتی معاشرہ کو گمراہ کرنے والا ہے ، نفس کے سلسلہ میں حضرت امیرالمومنین علی (ع) سے کتاب الغرر و الدرر میں روایت منقول ہے کہ حضرت نے فرمایا : عجبت لمن یجهل نفسه کیف یعرف ربه» اپنے نفس کے جاہل انسان پر مجھے تعجب ہے کہ وہ کس طرح اپنے پرورگار کو پہچان سکے گا یعنی جب نہیں جانتا ہے کہ اس کے نفس میں کس طرح کا الھی تحفہ پوشیدہ ہے ؟ جب نہیں جانتا ہے کہ اس کے نفس میں کونسی الھی نعمت پوشیدہ ہے ؟ جب نہیں جانتا ہے کہ خدا کی عظمت اس کے نفس میں موجود ہے ؟ جب نہیں جانتا کہ خداوند متعال اس کے نفس میں متجلی ہے ؟ جب یہ نہیں جانتا تو پھر کس طرح خدا کو پہچانے گا ۔

ایک دوسرے مقام پر حضرت فرماتے ہیں کہا«أعظمُ الحِکمةِ مَعرفةُ النَّفسِ» بالاترین حکمت، معرفت و شناخت نفس ہے ۔

اگر ہم سیکڑوں سال تک حکمت پڑھیں ، فلسفہ پڑھیں ، فقہ و اصول پڑھیں اور دنیا کے تمام علوم پر مسلط ہوجائیں مگر اپنے نفس کو نہ پہچان سکیں تو کسی منزل تک نہیں پہونچ سکتے کیوں کہ نفس کی شناخت، با فضیلت ترین حکمت ہے ۔

ایک اور مقام پر حضرت نے فرمایا کہ : « أفضلُ‏ العَقلِ‏ مَعرفةُ المَرءِ نفسِه، فَمَن عَرَف نفسَه عَقِل و مَن جَهِلَها ضَلَّ» با فضلیت عقل یہ ہے کہ ہرانسان اپنے نفس کو پہچانے کہ اگر اس نے اپنے نفس کو نہ پہچانا تو جاہل ہے اور عاقل نہیں ہے ، چاہے جس قدر بھی اسے دنیا کا عقل مند ترین انسان کہا جائے مگر چونکہ اپنے نفس پر مسلط نہیں ہے وہ جاہل انسان ہے ۔   

حضرت نے ایک اور مقام پر یوں فرمایا کہ «مَن عَرَف نفسَه تَجرَّدَ» یعنی تَجرَّد عَن العَلایِقِ الدنیوی ، جس نے بھی اپنے نفس کو پہچان لیا وہ دنیا کی محبتوں سے بے نیاز ہوگیا ۔

لہذا اگر ہمیں عاقل رہنا ہو ، اگر افضل رہنا ہو ، حکمتوں کا مالک رہنا ہو اور دنیا سے بے نیاز رہنا ہو تو اپنے نفس پر مسلط ہونا چاہئے کہ جو نفس کی شناخت اور آشنائی سے ممکن ہے ۔

و صل الله علی محمد و آله الطیبین طاهرین ۔/۹۸۸/ ن

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬