رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے کہا ہے کہ پاکستان اسلامی ملک ہے، جہاں آئین اور قانون کے مطابق اقلیتوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے لیکن اسلامی مملکت کے قومی خزانے سے غیر مسلم عبادت گاہ کی تعمیر جائز نہیں، ہاں اقلیتیں خود اپنے خرچ پر اپنی عبادتگاہ تعمیر کرنا چاہیں تو کسی کو اعتراض نہ ہوگا، حکومت انہیں تحفظ فراہم کرے۔
انہوں نے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کو تمام مذاہب پر برتری حاصل ہے کیونکہ اسلام کی آمد کیساتھ ہی سابقہ تمام شریعتیں منسوخ ہو چکی ہیں، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری پیغمبر اور اسلام آخری دین ہے۔
علامہ حیدری نے کہا کہ خواجہ آصف کے نزدیک اگر تمام مذاہب برابر ہیں اور اسلام کو کسی مذہب پر فوقیت حاصل نہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ خود کوئی دوسرا مذہب اختیار کر لیں، اسلامی معاملات کی غلط تشریح نہ کریں۔
لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کافر ذمی کے ذیل میں آتے ہیں، ان کی جان مال اور عزت و ناموس کی حفاظت مملکت اسلامیہ کے ذمے ہے لیکن قومی خزانے سے غیر مسلم عبادت گاہوں کی تعمیر کی اجازت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام وسعت رکھنے والا مذہب ہے اور دوسرے مذاہب کے وجود کو بھی تسلیم کرتا ہے، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں مسجد نبوی میں نجران کے مسیحیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دی لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ قومی خزانے سے غیر مسلم عبادتگاہ کی تعمیر کی اجازت دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اسلامی نقطہ نظر کے مطابق مسلمانوں کے ٹیکس سے مندر یا کسی بھی غیر مسلم مذہب کی عبادت گاہ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
علامہ حیدری کا کہنا تھا کہ متعلقہ اقلیت اپنے ذاتی اخراجات سے خرچ کریں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، مسلمان اقلیتوں کا احترام کرتے ہیں، صرف یہ کہتے ہیں کہ ملک کی اکثریتی مسلم آبادی کے ٹیکس سے مندر تعمیر نہ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندو پاکستان کے باسی ہیں اور باقی شہریوں کی طرح ٹیکس دیتے ہیں تو اس ملک سے شہری سہولیات بھی حاصل کرتے ہیں، ہم صرف عبادت گاہ کی تعمیر کی بات کر رہے ہیں۔/