رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی خاتون وزیر برائے انسانی حقوق شیرین مزاری نے غزہ کیخلاف صہیونی ریاست کے حالیہ حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی نے فلسطینی عوام کیخلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صہیونی نے قوت مدافعت کیساتھ جنگی جرئم کا ارتکاب کیا ہے۔
مزاری نے گزشتہ تین دنوں سے اب تک غزہ کیخلاف صہیونی ریاست کے حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی نے فلسطینی عوام کیخلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے ناجائز صہیونی ریاست کے سامنے پاکستان کے مضبوط موقف اور اس حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم کے حالیہ بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کا موقف حتمی اور بنیادی ہے۔
مزاری نے کہا کہ "عمران خان"، بانی پاکستان "محمد علی جناح" کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فلسطین کی حمایت اور ناجائز صہیونی ریاست کو تسلیم نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات اور صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات استوار کرنے کے معاہدے کے رد عمل میں کہا کہ پاکستان کا موقف اس حوالے سے واضح ہے اور ہم ہرگز ناجائز صہیونی ریاست کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔
پاکستان کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے بھی متحدہ عرب امارات کے اس اقدام کی مذمت کی۔
اس کے علاوہ پاکستانی مسلمانوں نے مختلف شہروں میں متحدہ عرب امارات کے اس اقدام کیخلاف مظاہرہ کرتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکہ، صہیونی ریاست اور متحدہ عرب امارات نے 13 اگست کو ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ابوظبی اور تل ابیب باضابطہ طور پر اپنے تعلقات کو معمول پر لایا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جمعرات کے روز اپنے اکاؤنٹ پر کی جانے والی ٹویٹ میں لکھا کہ یہ ایک تاریخی دن ہے؛ یہ امارات اور صہیونی ریاست کے درمیان معمول کے تعلقات استوار کرنے کے حوالے سے معاہدے تک پہنچنے کے بارے میں اعلان پر پہلا اسرائیلی رد عمل تھا۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے دعوی کیا ہے کہ صہیونی ریاست کو مغربی کنارے کو دوسرے مقبوضہ علاقوں میں ضم کرنے سے روکنے کے لئے امن معاہدہ طے پایا تھا لیکن صہیونی وزیر اعظم نے اس منسوخی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف اس منصوبے میں تاخیر ہوئی ہے۔