21 August 2020 - 10:47
News ID: 443513
فونت
حجت الاسلام سید حسن نصراللہ :
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا : صیہونیوں نے شروع کے دن سے ہی مذہب کے پس پردہ قبضے پر مبنی اپنے تباہ کن منصوبے کو آگے بڑھایا ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام سید حسن نصراللہ نے پہلے اسلامی مہینے محرم الحرام کے آغاز کے حوالے سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کو خطے کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس غاصب صیہونی رژیم اور امریکہ کی حقیقت کے درمیان فرق انتہائی مشکل ہے جبکہ یہ دونوں حکومتیں اپنے مخصوص اہداف کے حصول کے لئے سرگرم ہیں۔

انہوں نے دوران امتِ مسلمہ اور بالخصوص لبنانی عوام کو غاصب صیہونی رژیم کے وجود میں آنے کی تاریخ کا بغور مطالعہ کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ صحیح طریقے سے تاریخ کا مطالعہ نہ کرنے کا نتیجہ غلط نتائج اخذ کرنے صورت میں نکلتا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے فلسطینی اور فلسطین میں داخل ہونے والی جارح قوتوں کی تاریخ کے ساتھ گہری آشنائی کو غاصب صیہونی دشمن کے ساتھ مقابلے کا لازمی جزو قرار دیا اور کہا کہ اس ناسور یعنی غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ سلوک کا طریقۂ کار سمجھنے کے لئے ہمیں چاہیئے کہ فلسطین کی گذشتہ ۱۰۰ سالہ تاریخ کا گہرا مطالعہ کرکے اس رژیم کی طاقت و کمزوری کے نکات کی پہچان حاصل کریں۔

سید حسن نصر اللہ نے غاصب صیہونی رژیم کے ماضی سے پردہ اٹھاتے ہوتے کہا کہ صیہونیوں نے شروع دن سے ہی مذہب کے پس پردہ قبضے پر مبنی اپنے تباہ کن منصوبے کو آگے بڑھایا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے اعلان اور صیہونیوں کی جانب سے خطے میں دباؤ اور (فلسطینی) محاصرے کا مقصد فلسطینی عوام کو صیہونی خواہشات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا قرار دیا اور کہا کہ بعض عرب (ممالک) یہ سمجھتے ہیں کہ غاصب صیہونی اپنے دین کی بناء پر فلسطین پر حق رکھتے ہیں، لیکن ان (صیہونیوں) کے مدنظر اور بھی متعدد موارد تھے، جن کے مطابق وہ ارجنٹائن یا یوگینڈا میں اپنے لئے ایک نیا ملک تشکیل دے سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان صیہونیوں کی جانب سے صرف فلسطین کے اندر ہی قبضے پر مبنی ایسا اقدام اٹھایا جانا یہ ثابت کرتا ہے کہ مسئلہ مکمل طور پر سیاسی ہے۔

سید مقاومت نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تاریخ میں غلامی و بردہ فروشی کی بدترین مثال ایک ایسے مقام پر ریکارڈ کی گئی ہے کہ آج جس کو "امریکہ" کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ دراصل ایک جنگلی ملک ہے، جس کے اندر نسلی امتیاز کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے اور ہمیں اس سے کوئی توقع نہیں کہ وہ حقیقت یا انسانیت کے احترام کو تہہ دل سے قبول کرتے ہوئے ہمیں "انسانی حقوق" کا سبق پڑھائے۔

سید حسن نصراللہ نے برطانوی حکومت کو صیہونی غلام قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود کو صیہونیوں کے استعماری مقاصد کی تکمیل کے لئے وقف کر رکھا ہے۔

انہوں  نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہاتھوں مکہ فتح کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت رسول اللہ (ص) نے فتح مکہ کے روز اپنے عظیم اخلاق کی بناء پر اپنے مخالفین اور مشرکین سے کہہ دیا تھا کہ جاؤ اب تم آزاد ہوگئے ہو! درحالیکہ انہی (آزاد شدہ افراد "الطلقاء") نے بعد میں رسول خدا (ص) کے واحد نواسے کو کربلاء کے مقام پر گھیرے میں لے کر انہیں ڈرانے دھمکانے کی کوشش بھی کی۔

سید مقاومت نے مزید کہا کہ وہ جنہوں نے کربلاء کا حماسہ رقم کیا ہے، آج ہمارے آئیڈیل ہیں؛ وہ سخت دنوں میں ہمارے لئے بہترین نمونۂ عمل ہیں، تاکہ ہم ثابت قدم رہیں اور وقوع پذیر ہونے والے واقعات سے نہ ڈریں۔

حجت الاسلام سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ہماری تاریخ ایسی عظیم اور ممتاز شخصیات سے بھری پڑی ہے کہ جن سے بہت کچھ سیکھ کر زندگی میں ان سے مدد لی جا سکتی ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬